" الخَلقُ عِيالُ الله تعالي - فَأحَبُّ الخَلقِ إلَي الله مَن نَفَعَ عِيالَ الله- أو أدخَلَ عَلي أهلِ بيتٍ سروراً وَ مَشيٌ مَعَ أخٍ مُسلِمٍ في حاجَتَهِ أحَبُّ إلَي اللهِ تعالي مِنِ اعتِکافِ شَهرَينِ فِي المَسجِد الحَرام"؛ دوستی اور محبت پیدا کرنے کے لیے ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بہترین انسان وہ ہے جو اللہ کو پیارا ہو جس کا فائدہ لوگوں تک پہنچے اور جس کی نیکی اللہ کے گھر والوں تک پہنچے۔
مجلس خبرگان رہبری کے رکن اور جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ عالمی استکبار اس نظام کا مخالف ہے جو خدا، پیغمبر اسلام (ص) اور ائمہ اطہار علیہم السلام کے احکامات پر مبنی ہے اور اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر یہ دنیا میں پھیل گیا تو ان کے منصوبے، جن کی بنیاد مسلمانوں کی املاک لوٹنے، تجاوزات اور لوٹ مار پر ہے نابود ہوجائے گا۔
تقریب نیز کے مطابق مجلس خبرگان رہبری کے رکن اور جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ کے سربراہ آیت اللہ مقتدائی نے کہا ہے کہ اس لیے اسلامی جمہوریہ کے قیام کے آغاز سے ہی انہوں نے اس نظام کی مخالفت کی اور اس نظام کو ختم کرنے میں دوہری کوششیں کیں۔ اسلام کے دشمنوں کی اس نظام کو تباہ و برباد کرنے میں پے درپے ناکامیوں سے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ یہ نظام خدا کی توجہ اور نگہداشت حاصل کر رہا ہے۔
آیت اللہ مقتدائی نے مزید کہا کہ درحقیقت یہ قوم اور عوام ہی ہیں جو مختلف جلوسوں اور تقاریب میں اپنی موجودگی سے نظام کی حمایت کرتے ہیں اور یہ اس نظام کی بہت بڑی حمایت ہے۔
جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے سربراہ نے کہا کہ دشمن قوم، ملک میں موجود نسلی گروہوں اور فرقوں اور شیعہ و سنی مذاہب اور قائدین کے درمیان تفرقہ، اختلافات اور تنازعات پیدا کرکے عوام کی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں۔ تاکہ اس نظام کی حمایت عوام کے دلوں سے ختم کی جاسکے۔
آیت اللہ مقدائی نے کہا کہ اس وقت امت اسلامیہ کا واحد فریضہ یہ ہے کہ امت اسلامیہ اور اسلامی نظام میں اسلامی اتحاد پیدا کیا جائے۔ سب کو ایک دوسرے کا اور اس نظام کا ساتھ دینا چاہیے، اور جو دشمن اب تک شکست کھاتا چلا آیا ہے اسے اب مزید شکست فاش کا مزہ چکھانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا: قوم اور حکومت کے درمیان اتحاد و یکجہتی پیدا کرنا ایک ضروری امر اور دینی و الہی فریضہ ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ امت کے درمیان اس اتحاد اور انضمام کے ذرائع موجود ہیں جو اس ہم آہنگی کو مضبوط کر سکتے ہیں۔
آخر میں انہوں نے پیغمبر اسلام (ص) کی ایک روایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی: پیغمبر اسلام (ص) کا ارشاد ہے: " الخَلقُ عِيالُ الله تعالي - فَأحَبُّ الخَلقِ إلَي الله مَن نَفَعَ عِيالَ الله- أو أدخَلَ عَلي أهلِ بيتٍ سروراً وَ مَشيٌ مَعَ أخٍ مُسلِمٍ في حاجَتَهِ أحَبُّ إلَي اللهِ تعالي مِنِ اعتِکافِ شَهرَينِ فِي المَسجِد الحَرام"؛ دوستی اور محبت پیدا کرنے کے لیے ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بہترین انسان وہ ہے جو اللہ کو پیارا ہو جس کا فائدہ لوگوں تک پہنچے اور جس کی نیکی اللہ کے گھر والوں تک پہنچے۔