روئٹرز کی خبر جھوٹ اور بے بنیاد ہے اور اس نیوز ایجنسی نے حقائق کے بجائے جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی
حماس کے سیاسی دفتر کے رکن "اسامہ حمدان" نے ارنا نیوز ایجنسی سے ایک خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ روئٹرز نیوز ایجنسی نے برادر مجاہد اسماعیل ہنیہ کی رہبر انقلاب آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کے بارے میں جو کچھ کہا ہے وہ جھوٹ اور بے بنیاد الزام ہے اور اس نیوز ایجنسی نے حقائق کے بجائے جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی ہے۔
اسامہ حمدان نے کہا: تحریک حماس اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان تعلقات کی نوعیت اور اسی طرح فلسطینی کاز اور فلسطینی عوام خاص طور پر حماس کی ایران کی جانب سے کی جانے والی حمایت کے بارے میں سب واقف ہيں اور سب کو معلوم ہے کہ آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای فلسطینی جد و جہد کی حمایت کے سلسلے میں کیا نظریہ رکھتے ہيں۔ اس بناء پر فریقین کے جس طرح کے تعلقات ہيں ان کے پیش نظر اس قسم کی رپورٹوں پر یقین نہيں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا: ہم نے اس ملاقات کے بارے میں کوئي بیان نہيں دیا ہے بلکہ ہمارا یہ کہنا ہے کہ یہ ملاقات ایران و حماس کے درمیان بہترین تعلقات کے تناظر میں منعقد ہوئي ہے۔
اس ملاقات کے بارے میں جھوٹ پھیلائے جانے کے اہداف و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے اسامہ حمدان نے کہا کہ اس طرح کی مخاصمانہ رپورٹوں کی دو ہی وجہ ہو سکتی ہے ، پہلی وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ اسلامی مزاحمت غزہ میں صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالنے میں کامیاب رہی ہے اور اب سب کو پتہ چل گیا ہے کہ صیہونی حکومت کس طرح سے بچوں اور خواتین کا قتل عام کرتی ہے۔ دوسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اسلامی مزاحمت دشمن اور اس کے فوجی آلات کو نشانہ بنانے میں پوری طرح سے کامیاب رہی ہے ۔
انہوں نے غزہ میں موجودہ صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بے شک غاصبوں اور مزاحمتی محاذ کے مجاہدوں کے درمیان براہ راست جنگ چل رہی ہے اور اسلامی مزاحمت منصوبہ کے تحت آگے بڑھ رہی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ مزاحمتی محاذ اس سلسلے میں اہم کامیابی حاصل کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ : دشمن نے خود یہ قبول کیا ہے کہ زمینی کارروائي شروع ہونے سے لے کر اب تک کم سے کم 450 صیہونی فوجی اور افسر ہلاک و زخمی ہو چکے ہيں اور مزاحمتی محاذ نے بتایا ہے کہ اس نے کم سے کم 180 ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو تباہ کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے ۔
انہوں نے لبنان، عراق اور یمن کے مزاحمتی محاذوں سے فلسطین کی مدد کے بارے میں کہا: بے شک حزب اللہ میں مزاحمتی محاذ کے ہمارے بھائیوں نے آغاز میں ہی غزہ میں اپنے بھائيوں گی مدد کے لئے براہ راست جنگ شروع کر دی تھی اور ہم اس کے لئے ان کے شکر گزار ہيں۔
اسی طرح عراق اور انصار اللہ میں بھی ہمارے بھائيوں نے فلسطین کی حمایت ميں قدم اٹھائے ہیں جن کا مجھے شکریہ ادا کرنا چاہیے کیونکہ ان سب اقدامات کا ایک واضح پیغام یہ ہے کہ مزاحمتی محاذ چاہے جہاں ہو، جس علاقے میں ہو ، اس کا مقصد ایک ہی ہے اور وہ فلسطین، بیت المقدس اور مسجد الاقصی کی آزادی ہے۔