امریکہ کی حمایت نہ ہوتی تو صیہونی حکومت غزہ میں ایسے جرائم کا ارتکاب نہیں کر سکتی تھی
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کو تل ابیب کی حمایت کے میدان میں شرمناک شکست ہوئی ہے۔ اگر امریکہ کی حمایت نہ ہوتی تو صیہونی حکومت غزہ میں ایسے جرائم کا ارتکاب نہیں کر سکتی تھی۔
یمن کی انصار اللہ تحریک کے سربراہ نے اپنے خطاب میں خطے بالخصوص غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کی جارحیت اور یمنی فوج کی مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں بحری کارروائیوں پر روشنی ڈالی۔
سید عبدالملک بدر الدین الحوثی نے کہا کہ غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت مسلسل 19ویں ہفتے بھی جاری ہے جب کہ عالمی شیطانی قوتیں انتہائی مہلک اور جدید ہتھیاروں کی ترسیل کے ذریعے قابض رجیم کے اس قتل عام کی حمایت کر رہی ہیں۔
اس وحشیانہ حمایت کا شرمناک پہلو یہ ہے کہ صہیونی دشمن کو جو تباہ کن بم اور میزائل فراہم کیے جارہے ہیں وہ امریکہ، برطانیہ اور بعض مغربی ممالک کی جدید ترین جنگی ٹیکنالوجی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتہائی طاقتور دھماکہ خیز بموں کا استعمال ان فوجوں کے خلاف کیا جاتا ہے جن کے پاس فوجی اڈے اور بہت بڑا جنگی سازوسامان ہوتا ہے لیکن اب وہ غزہ میں بچوں، خواتین اور شہریوں کے بنیادی ڈھانچے پر گرائے جا رہے ہیں۔ غزہ میں وسیع پیمانے پر تباہی اور جرائم کا تسلسل صہیونیوں کے لیے امریکی فوجی حمایت کی وجہ سے ہے۔ اگر صیہونیوں کو امریکہ کی حمایت نہ ہوتی تو وہ غزہ کی پٹی میں اس ہمہ گیر تباہی اور بھیانک جرائم کو انجام دینے میں کامیاب نہ ہوتے۔ در اصل امریکہ ہی غزہ کی تباہی اور بربریت کا ذمہ دار ہے۔
انصار اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ امریکہ صیہونی حکومت کی جنگی حارحیت کے لیے بہت بڑا بجٹ فراہم کرتا ہے اور اس سلسلے میں دو مرتبہ ہنگامی حالات کو فعال کیا، گویا قابض صیہونی فوج امریکی فوج کا حصہ ہے۔