پاکستان کی غزہ میں صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت
پاکستان نے جمعرات کو غزہ میں صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں ہونے والے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے فلسطینیوں کے قحط میں مبتلا کرنے کے لئے جان بوجھ کر کی جانے والی کارروائي بتایا ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا نے جمعہ کو اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ میں غزہ کے النابلسی اسکوائر پر امداد کا انتظار کرنے والے فلسطینیون پر صیہونی فوجیوں کے وحشیانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انہوں نے کہا: یہ قتل عام اس بات کا ثبوت ہے کہ غاصب اسرائيلی حکومت بین الاقوامی انسان دوستانہ قواین کو اہمیت نہیں دیتی اور وہ غزہ میں جان بوجھ کر بھکمری کی صورت حال پیدا کرنا چاہتی ہے۔
ممتاز زہرا نے زور دیا : پاکستان فوری اور ہنگامی طور پر جنگ بندی، غزہ کے غیر انسانی محاصرے کے خاتمے کے اپنے مطالبے کا ایک بار پھر اعادہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا: اسرائيل کو انسانیت سوز جرائم کے لئے عدالت کے حوالے کئے جانے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے جمعرات کو شمالی غزہ میں امداد رسانی کے وقت صیہونی فوج کے حملے میں دسیوں فلسطینی شہید ہو گئے۔ حماس نے اسرائيلی فوجیوں کو اس قتل عام کا ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ اسرائيلی حکومت کا دعوی ہے کہ زيادہ تر لوگ بھگدڑ کی وجہ سے مارے گئے ہیں۔
غزہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائيل کے حملے میں 104 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہيں۔
واضح رہے فلسطینی مجاہدوں نے 7 اکتوبر سن 2023 میں الاقصی طوفان نام سے غزہ سے ایک آپریشن شروع کیا تھا۔
45 دنوں تک جنگ جاری رہنے کے بعد 24 نومبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئي جس کے دوران قیدیوں کا تبادلہ ہوا۔
7 دنوں تک جاری رہنے کے بعد عبوری جنگ بندی ہو گئي اور پہلی دسمبر سے صیہونی حکومت نے غزہ پر پھر سے حملے شروع کر دیئے جو اب تک جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر عام شہری شہید ہو رہے ہيں۔