بدھ کی رات ماہ مبارک رمضان کی آمد کی مناسبت سے اپنی براہ راست تقریر میں حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے یہ سوال اٹھایا کہ کیا قابل یقین ہے کہ بائیڈن غزہ میں جنگ کو روک نہیں پا رہے ہیں؟
انہوں نے زور دیکر کہا کہ امریکی صدر اگر چاہیں تو ایک لمحے میں غزہ میں جنگ اور صیہونیوں کی جارحیت کو رکوا سکتے ہیں۔
انہوں نے جنگ کے ذریعے فلسطین میں اپنے خاطرخواہ نتائج حاصل کرنے کو امریکی حکومت کی بے وقوفی قرار دیا جبکہ جو شرطیں استقامتی محاذ نے جنگ بندی کے لئے پیش کی ہیں وہ عقل مندانہ، انسان دوستانہ، شرعی اور منطقی ہیں۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ آج حماس تنظیم، استقامتی محاذ کے نمائندے کی حیثیت سے اور مستحکم انداز میں اسرائیل کے لئے شرطیں رکھ رہی ہے۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آج تمام فلسطینی گروہ من جملہ غزہ کے رہنے والے مستقل جنگ بندی پر متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاملہ صرف قیدیوں کے تبادلے کا نہیں بلکہ غزہ پر صیہونیوں کی جارحیت کے مکمل خاتمے کا ہے جس پر ہم سب ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے اپیل کی غزہ کے عوام کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت اپنی جگہ پر انہیں ان دنوں اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں۔
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ آج فلسطینی نوجوانوں میں جہادی، قرآنی اور ایمانی جذبہ اپنے عروج پر ہے اور شہادت سے عشق کا بھرپور جلوہ غزہ میں دیکھا جاسکتا ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ غزہ کے حامی ماہ مبارک رمضان میں پہلے سے کہیں زیادہ علاقے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو دیگر قوموں کے لئے درس عبرت قرار دیتے ہوئے کہا کہ طوفان الاقصی اور اس کے بڑے نتائج کو مدنظر قرار دیتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
نتن یاہو کے اس بیان کی نشاندہی کرتے ہوئے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اگر رفح میں داخل نہ ہوئے تو جنگ ہار جائیں گے، سید حسن نصراللہ نے کہا کہ نتن یاہو سمجھ لیں کہ رفح میں داخل ہوئے بغیر بھی وہ جنگ ہار چکے ہیں اور نہ حماس کو ختم کرپائیں گے نہ ہی استقامتی محاذ کو۔
انہوں نے جنگ غزہ کے چھٹے مہینے میں حماس کے ساتھ صیہونیوں کے مذاکرات کو، دشمنوں کی شکست کا ایک اور واضح ثبوت قرار دیا۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا کہ عراق اور یمن کی جانب سے مقبوضہ سرزمینوں پر میزائلی اور ڈرون حملوں کے جاری رہنے پر زور دیا اور کہا کہ استقامتی محاذ نے دشمنوں کی معیشت کو بری طرح متاثر کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کے محاذ پر بھی ہم اپنی ذمہ داری پوری طرح سے ادا کر رہے ہیں جس کا نتیجہ صیہونی آبادکاروں کی چیخ پکار کی شکل میں ظاہر ہوچکا ہے۔
سید حسن نصراللہ نے زور دیکر کہا کہ صیہونی حکومت، شمالی محاذ پر اپنی شکست اور ہزیمت کو بری طرح سینسر کر رہی ہے لیکن سب یہ جان لیں کہ صیہونی فوج بری طرح تھک چکی ہے اور تمام محاذوں پر اسے شدید نقصان پہنچا ہے اور صیہونی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد اعلان ہونے والے اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔