شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک وار کرنے والے متعدد بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں جسے تجزیہ کاروں نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دورہ جنوبی کوریا کے درمیان توجہ مبذول کرنے کے لیے شمالی کوریا کا ایک قدم قرار دے دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹونی بلنکن جمہوریت کے لیے تیسرے سربراہی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں اور انہوں نے پیر کو سیئول میں صدر یون سک یول سے ملاقات کی، وہ اس تقریب کے موقع پر اپنے جنوبی کوریا کے ہم منصب سے بھی ملاقات کر رہے ہیں جس میں اب ممکنہ طور پر جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا کی جانب سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحادیوں کی کوششوں پر بات چیت کی جائے گی۔
یاد رہے کہ واشنگٹن اور سیئول نے گزشتہ ہفتے ہی اپنی بڑی سالانہ مشترکہ فوجی تربیتی مشقوں میں سے ایک منعقد کی اور ان مشقوں کی مذمت کرتے ہوئے جوہری ہتھیاروں سے لیس پیانگ یانگ کی جانب سے غصے میں جوابی کارروائیاں اور براہ راست فائر کی گئیں تھی۔
سیئول کی فوج نے کہا کہ انہوں نے پیر کو متعدد مختصر فاصلے تک وار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے فائر کیے جانے کا پتہ لگایا ہے، جنہوں نے جاپان کا سمندر کہلائے جانے والے مشرقی سمندر میں گرنے سے پہلے تقریباً 300 کلومیٹر (186 میل) تک پرواز کی۔
جوائنٹ چیفس آف سٹاف کا مزید کہنا تھا کہ ہم امریکا اور جاپان کے ساتھ متعلقہ معلومات شیئر کر رہے ہیں اور پوری تیاری کر رہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے شمالی اور جنوبی کوریا کے ان کے سرکاری ناموں سے ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ یون سک یول سے ملاقات کے بعد، ٹونی بلنکن نے ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا (ڈی پی آر) کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کے داغے جانے کی مذمت کی اور ریپبلک آف کوریا (آر او کے) کی سلامتی کے لیے امریکا کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
جاپان کی اعلیٰ حکومتی ترجمان یوشیماسا حیاشی نے کہا کہ شمالی کوریا نے تین مختصر فاصلے تک وار کرنے والے بیلسٹک میزائل داغے ہیں، جو ملک کے قومی خصوصی زون (ای ای زیڈ) سے باہر گرے اور اس سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔