پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، جس کے تحت آئی ایم ایف پاکستان کو ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد 1ارب 10کروڑ ڈالرز جاری کرے گا، جبکہ یہ قسط ملتے ہی 3 ارب ڈالرز کی اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ ختم ہو جائے گی، آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیہ میں پاکستان کے معاشی اقدامات کی تعریف بھی کی گئی ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے معاہدے کے اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ پاکستانی حکام نے مذاکرات میں بجلی اور گیس کی قیمتیں بروقت بڑھانے کا وعدہ کیا ہے، توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے گردشی قرضے میں ہونے والے اضافے کو روکا جائے گا۔
پاکستانی حکام نے ٹیکس بیس میں اضافے پر رضامندی ظاہر کی ہے، ذرائع کے مطابق جون میں پیش ہونے والے نئے بجٹ میں فائنانس بل کے ذریعے وفاقی اور صوبائی دارالحکومت کے 9 لاکھ دکانداروں کو فکس ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی جائے گی۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی میں کمی کے لیے اسٹیٹ بینک کو شرح سود برقرار رکھنے کا کہا گیا ہے، جبکہ پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک غیر ملکی کرنسی کی مارکیٹ میں شفافیت رکھے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ نئے قرض کے پروگرام پر بھی بات چیت اپریل میں ہونے کی توقع ہے، نئے قرض پروگرام میں شامل ہو کر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے گا، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ اسی ٹیکس بیس میں اضافے سے غریبوں کو ریلیف دینا ممکن ہوگا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کیا جائے گا، پاکستان میں مہنگائی ہدف کے مطابق رکھی جائے گی، نجی شعبے کو ترقی کے منصوبوں میں شامل کیا جائے گا اور سرکاری اداروں کی کارکردگی کو بہتر کیا جائے گا۔