یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ عبدالملک بدر الدین الحوثی نے جمعرات کی رات کہا: "صہیونی دشمن کی طرف سے غزہ میں امریکہ کی شمولیت سے قتل عام ایک منصوبہ بند اور سوچی سمجھی پالیسی ہے۔"
عبدالملک بدر الدین الحوثی نے مزید کہا کہ "یہ اجتماعی قتل صیہونیوں کی بربریت اور جرم کا زندہ ثبوت ہے اور اس طرح یہ پوری انسانیت کے لیے خطرناک ہیں۔"
انہوں نے تاکید کی: غزہ میں ہونے والے خوفناک جرائم نے امریکیوں کو بے نقاب کر دیا اور دیگر اقوام کے لیے ان اقدامات سے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
عبدالملک بدر الدین الحوثی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: یہ قتل عام، جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے، ایک ایسے ملک کے لیے اخلاقی اور انسانی انحطاط کا منہ بولتا ثبوت ہے جس نے جدید دنیا کا لیڈر ہونے کا دعویٰ کر کے بہت سے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔
عبدالملک بدر الدین الحوثی نے یاد دلایا: "غزہ میں جرم امریکہ کے ماضی کا اظہار ہے، جس کی بنیاد دھونس اور جرائم پر رکھی گئی تھی۔"
انہوں نے مزید کہا: امریکہ دنیا کا واحد ملک ہے جس نے شہریوں کے خلاف ایٹمی بم استعمال کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: غزہ کے سانحے نے واضح طور پر امریکہ اور اس کے کارندے اسرائیل کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا۔
عبدالملک بدر الدین الحوثی نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں یہ بھی کہا: "غزہ پر حملہ پوری دنیا کے مسلمانوں کی توہین ہے۔"
یمن کی انصار اللہ کے سربراہ نے اعلان کیا: غزہ میں امداد کی ضرورت 100 فیصد تک پہنچ گئی ہے جو کہ بے مثال ہے۔
عبدالملک بدر الدین الحوثی نے خبردار کیا ہے کہ دشمن غزہ کے لیے انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں، ان مراکز کی تقسیم کے مراکز اور ان کے ملازمین کو نشانہ بناتا ہے، جو حال ہی میں غزہ کے القویت چوک میں ہوا ہے۔