انصار اللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے غزہ پٹی میں جنگ کے تازہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے اس علاقے میں امریکہ کی جانب سے وقتی جیٹی بنائے جانے پر سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ جیٹی در اصل علاقے میں امریکہ کی ایک اور چھاونی ہے۔
سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی نے کہا: امریکہ دھوکے کی راہ پر گامزن ہے۔ واشنگٹن نے غزہ کی انسانی صورت حال کے بارے میں فکرمند ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ایک بندرگاہ بنائی، تاکہ اسے دشمن کے قبضے اور مدد کے لیے اڈے کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا: امریکہ غاصبانہ قبضے کو آزادی دلانا اور قتل و نسل کشی کو امداد کا نام دیتا ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے زور دیا کہ اس جیٹی کا غزہ پٹی کے عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں کوئی رول نہيں ہے اور غزہ پٹی میں سخت قحط کے دوران امریکیوں نے اس جیٹی کو اشدود منتقل کر دیا۔
انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مزید کہا: امریکی، ہمارے دشمن اسرائيل کی واضح حمایت بدستور جاری رکھے ہيں اور فلسطینیوں کو قتل کرنے کے لئے وہ بم اور مختلف طرح کے ہتھیار غاصب صیہونیوں کو پہنچا رہے ہيں۔ امریکہ غاصب صیہونیوں کی مدد کے لئے 50 ایف 15 جنگی طیارے بھی بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے یمن پر امریکہ و برطانیہ کے جارحانہ حملوں کے بارے میں بھی کہا : امریکہ اور برطانیہ نے رواں ہفتے میں ہی یمن پر 24 حملے کئے ہيں لیکن اللہ تعالی کے کرم سے ان کا کچھ اثر نہيں ہوا۔ امریکی خود یہ تسلیم کرتے ہيں کہ ان کے بحریہ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے زیادہ سخت جنگ کا سامنا ہے۔ امریکی خود یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ انہيں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے رفح میں لڑائی کے بارے میں بھی کہا: رفح میں خصوصی آپریشن جاری ہیں اور دشمن کی ہلاکتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ مسئلہ اس کے لیے متاثر کن اور تشویشناک ہے۔ جب دشمن غزہ کی لڑائی کو اپنے فائدے میں بدلنا چاہتا ہے تو اسے کافی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مزید کہا: گزشتہ مہینوں کے مقابلے ان دنوں میں دشمن کی بڑھتی ہوئی ہلاکتیں مجاہدین کی اعلیٰ اور بہتر کارکردگی اور خدا کی عظیم کامیابی کو ظاہر کرتی ہیں۔ محاصرے، ہمہ گیر تباہی اور امریکہ اور انگلستان کی حمایت کے باوجود غزہ کے مجاہدین آج بھی ثابت قدم ہیں اور غزہ کے جنگجوؤں کی ثابت قدمی نے دشمن کو اس مقام تک متاثر کیا کہ انہوں نے اپنے قائدین کے ذریعے شکست تسلیم کر لی۔
یمن کی انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے صیہونی حکومت کے خلاف عالمی عدالت انصاف اور بین الاقوامی فوجداری عدالت میں زیر سماعت مقدمات کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے کہا: دنیا بین الاقوامی عدالت انصاف اور فوجداری عدالتوں کے فیصلوں کی منتظر ہے اور اگرچہ ہم اس کی امید نہیں رکھتے۔ دشمن کی کوئی بھی مذمت اس کے لیے مشکلات کا باعث بنے گی۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: اسرائیلی دشمن سلامتی کونسل، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی عدالتوں کے فیصلوں کی پرواہ نہیں کرتا لیکن ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ کسی بھی قسم کی مذمت سے اس حکومت کو نقصان پہنچے گا۔
اپنے بیان کے ایک اور حصے میں یمن کی انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے شمالی مقبوضہ فلسطین پر لبنان کی حزب اللہ کے حملوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: حزب اللہ کی طرف سے حملو میں اضافہ مضبوط اور موثر ہے اور اسرائیلی دشمن عمومی سطح پر اپنے اثر و رسوخ کی وجہ سے مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مزید کہا: "حزب اللہ کے حملے دشمن کے لیے تکلیف دہ ہیں اور حقیقت اس پر اثرانداز ہوتی ہے، اور یہ اس وقت ہے جب وہ حزب اللہ کے ساتھ ہمہ گیر تصادم کے نتائج سے خوفزدہ ہے۔" امریکی لبنانی محاذ پر اسرائیلی دشمن کی مشکلاتکو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن دباؤ حزب اللہ کی پوزیشن کو کمزور نہیں کر سکتا۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے حزب اللہ کے "ھدھد" ڈرون آپریشن اور شمالی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی حکومت کی اہم فوجی اور اقتصادی پوزیشنوں کی کامیاب تصویر کشی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: حزب اللہ کی طرف سے نشر کیے گئے مناظر، جس میں شمالی فلسطین کے وسیع علاقوں کا تفصیلی سروے شامل تھا دشمن کو خوفزدہ کیا اور جو کچھ دکھایا گیا وہ حزب اللہ کے ٹارگٹ ہیں۔ یہ تصویریں دشمن کے لیے ناگوار ہے اور وہ جانتا ہے کہ اس کا کیا مطلب ہے۔
یمن کی انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے اس ملک کی مسلح افواج کی کارروائیوں کے بارے میں بھی اعلان کیا: اس ہفتے کے دوران 26 بیلسٹک میزائلوں، کروز میزائلوں اور دیگر میزائلوں کے ساتھ 10 آپریشن کیے گئے، جن میں آٹھ بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ان سمیت مجموعی طور پر، اسرائیل، امریکی اور برطانوی دشمنوں سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کی تعداد 153 تک پہنچ گئی۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مزید کہا: اس ہفتے کی سب سے نمایاں کارروائیوں میں سے ایک امریکی آئزن ہاور طیارہ بردار بحری جہاز کو شمالی بحیرہ احمر میں تیسری بار میزائل سے نشانہ بنانا۔ اس کے علاوہ، ایک اہم ترین پیش رفت ایک خصوصی بحری آپریشن کے بعد "ٹوتور" جہاز کا ڈوب جانا ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے یہ بھی اعلان کیا: ایک اور بحری جہاز جسے یمنی بحریہ کے آپریشن میں نشانہ بنایا گیا وہ خلیج عدن میں ڈوب رہا ہے۔
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے دشمنوں پر ان کارروائیوں کے نمایاں اثرات کی طرف بھی اشارہ کیا اور کہا: امریکیوں اور برطانویوں پر یمنی بحریہ کی کارروائیوں کے اثرات نمایاں اور بڑھ رہے ہیں اور دشمنوں کے درمیان کارروائیوں کو روکنے میں ناکامی کا اعتراف سامنے آیا ہے۔ .
سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے مزید کہا: اقتصادی صورتحال پر سمندری کارروائیوں کا اثر اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ امریکہ کو کپڑے اور الیکٹرانکس برآمد کرنے والے مہنگی ہوائی نقل و حمل کا استعمال کرتے ہیں۔
یمن کی انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے بھی یمن پر امریکی اور برطانوی جارحانہ حملوں کے بارے میں اعلان کیا: اس ہفتے یمن پر 24 امریکی اور برطانوی حملے کیے گئے اور اللہ تعالی کے فضل سے ان کا کوئی اثر نہیں ہوا۔ امریکی تسلیم کرتے ہیں کہ ان کی بحری افواج دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بھاری لڑائیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ امریکیوں نے یمن کی صلاحیتوں کو ترقی دینے کا اعتراف کیا، اور وہ ایک حقیقی مسئلہ کا سامنا کر رہے ہیں اور بری طرح ناکام ہوئے ہیں۔