لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی قبرص کو لبنان کے خلاف کسی بھی جنگ کے لیے اپنی سرزمین صیہونی حکومت کے اختیار میں دینے کے انتباہ کے بعد مصر بھی بحران کی لکیر میں داخل ہوگیا۔
لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی قبرص کو وارننگ کے بعد مصر کی وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس کے بعض عہدیداروں نے واشنگٹن سے صیہونی حکومت کی طرف سے کشیدگی میں اضافے کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مصر کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے "الاخبار" نیوز ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قاہرہ کے واشنگٹن کے ساتھ رابطے ان تباہ کن نتائج پر مرکوز تھے جو لبنانی محاذ پر جنگ کی صورت میں دونوں طرف سے مسلط ہوں گے۔ ہم نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ سید حسن نصر اللہ کے بیانات کو سنجیدگی سے لے اور حزب اللہ کی طرف سے فوجی کارروائیوں کے امکان کو کم نہ سمجھے۔
اس ذریعے کے مطابق مصری حکام کے قبرصی حکام کے ساتھ بھی رابطے ہوئے ہیں اور قبرصی اس بات پر زور دیتے ہیں کہ لبنان پر حملہ کرنے اور اس کے خلاف جنگ میں تل ابیب کی مدد کرنے کے مقصد سے کسی بھی اتحاد یا کارروائی میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا، اور اس خطے میں قبرص کا کردار صرف غزہ کی پٹی کی طرح مدد فراہم کرنے میں ہے۔
واضح رہے کہ لبنان کی حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے بدھ کے روز قبرص کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے اسرائیلی حکومت کو لبنان کی سرزمین کو نشانہ بنانے کے لیے اپنی بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں کو استعمال کرنے کی اجازت دی تو اس پر اثر پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے تاکید کی: ہم قبرص کی حکومت کو خبردار کرتے ہیں کہ اگر اس نے لبنان کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیل کے لیے اپنے ہوائی اڈے اور اڈے کھولے تو وہ جنگ کا حصہ بن جائے گا۔ ہم غزہ کے لیے اپنی یکجہتی، حمایت اور مدد جاری رکھیں گے اور ہم ہر طرح کے حالات کے لیے تیار ہیں اور ہمیں اس کام سے کوئی نہیں روک سکے گا۔