یورپی سماج میں اسلام کے مقام کو لے کر متنازعہ موضوع کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ فرانس اور بیلجیم کے بعد ھالینڈ نے بھی مسلمان خواتین کو عمومی مقامات پر برقعہ پہن کر آنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ھالینڈ کے داخلہ وزیر :
ھالینڈ میں برقعے پر پابندی عائد اور سوئیزرلینڈ بھی پیچھے پیچھے
تنا(TNA) برصغیر ھند بیورو
22 Sep 2011 گھنٹہ 10:04
یورپی سماج میں اسلام کے مقام کو لے کر متنازعہ موضوع کی شکل اختیار کر گیا ہے۔ فرانس اور بیلجیم کے بعد ھالینڈ نے بھی مسلمان خواتین کو عمومی مقامات پر برقعہ پہن کر آنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جایگاه اسلام در جوامع اروپایی هدف مباحثات ناخشوایندی واقع گردیده است. پس از فرانسه و بلژیک، هلند هم تصمیم گرفت استفاده از نقاب (برقع) را برای زنان مسلمان در اماکن عمومی ممنوع اعلام کند.
جمعہ 16 ستمبر کو ھالینڈ حکومت نے اس بات کا اعلان کیا، لیکن ابھی کیبنٹ میں اسے پاس نہیں کیا گیا ہے۔ اس پابندی کے اعلان سے ویلڈرز جیسی اسلام دشمن جماعتوں میں خوشی کی لہر دوڑی ہے۔ ستمبر 2010 میں ویلڈرز نے کہا تھا کہ بابندی کا یہ قانون لیبرلوں اور ڈیموکریٹ عیسائیوں کے اتفاق کے ساتھ لاگو ہونا چاہئے۔
فرانس کے مسلمانوں کی سائیٹ کے مطابق، ھالینڈ کے داخلہ وزیر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے: ایسا لباس جس سے پورا یا آدھا منہ ڈھکا جائے اسے عمومی جگہوں پر استعمال کرنے سے خوداری کی جائے۔
معلوم ہوتا ہے کہ سوئیزرلینڈ جس نے 2009 میں ریفرنڈم کراکے ملک میں مینار تعمیر کرنے پر پابندی عائد کی تھی جلد ہی برقعے پر پابندی عائد کرنے والے ملکوں کے صف میں شامل ہوگا۔
خبر کا کوڈ: 64055