آج بروز جمعہ، مشہد میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے طلباء نے پیرس 2024 کے اولمپک گیمز میں صیہونی کھلاڑیوں کی شرکت کے خلاف احتجاج کیا۔
مشہد میں طلباء تنظیموں نے اقوام متحدہ کے دفتر کےسامنے صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم اور بین الاقوامی مقابلوں کے انعقاد کے ذمہ داروں اور حکام کی بے حسی کے خلاف احتجاج کیا۔
انہوں نے فلسطینی عوام کی حمایت پر زور دیا۔
اس اجتجاج میں موجود ایک طالب علم نے ارنا کے رپورٹر کو بتایا کہ اولمپک گیمز کے چارٹر میں کہا گیا ہے کہ ان مقابلوں کا ایک مقصد تسلیم شدہ انسانی حقوق کی بنیاد پر زندگی میں راستہ بنانا ہے، لیکن ان مقابلوں صیہونی مجرم جکومت کے کھلاڑیوں کی موجودگی اس اصول کے برعکس ہے۔
احسان نصریان نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کیا ہے اور کسی بین الاقوامی ادارے نے اس پر فیصلہ کن رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض لوگ کھیلوں کی دنیا کو سیاست سے الگ کرتے ہیں مگر تقریباً 2 سال قبل یوکرین کے خلاف جنگ کی وجہ سے یورپی یونین نے روسی کلب ٹیموں پر پابندیاں عائد کی تھیں لیکن اب غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے مقابلے میں پالیسیاں مختلف ہیں۔
طلباء نے صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف نعرے لگائے،
انہوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ کھیل جرائم کی جگہ نہیں، کھیلوں میں نسل کشی کی کوئی جگہ نہیں اور نسل کشی سے لاتعلق بین الاقوامی اداروں پر مقدمہ چلنا چاہیے۔