حزب اللہ لبنان کا آپریشن اربعین اب بھی صیہونی حکومت کے مبصرین اور تجزیہ کاروں کے اذہان پر مسلط
حزب اللہ لبنان کا آپریشن اربعین اب بھی صیہونی حکومت کے مبصرین اور تجزیہ کاروں کے اذہان پر مسلط ہے۔
صیہونی حکومت کو امریکا کی مکمل حمایت حاصل ہے اورحزب اللہ اور تل ابیب کے درمیان جنگ غیر مساوی ہے، لیکن حزب اللہ کا آپریشن اربعین اتنا کامیاب رہا اور اس میں صیہونیوں پر ایسے وار لگے ہیں کہ ان کے اثر سے اب بھی وہ نکل نہیں پائے ہیں۔
صیہونی حکومت کی یانت نامی سائٹ پر ایک صیہونی فوجی مبصر یوآف زیتون نے آپریشن آربعین سے متعلق نئی تفصیلات بیان کی ہیں۔
صیہونی حکومت کے اس فوجی مبصر نے لکھا ہے کہ گزشتہ اتوار کو اپریشن اربعین میں نہاریا میں ، دیبورا بحری جہاز پر امریکی بحریہ کے فوجی ڈیود موشے کی ہلاکت کی تحقیق ہورہی ہے۔
اس نے لکھا ہے کہ اسرائیل آئندہ کے لئے تیاری کررہا ہے، اس نے 2006 کے بعد سے اب تک حزب اللہ کے سب سے بڑے میزائلی حملے سے درس حاصل کیا ہے کہ جس کا مقصد صرف اسرائیلی ڈیفنس سسٹم کو انگیج کرنا تھا۔
اس صیہونی فوجی مبصر نے لکھا ہے کہ یہ حملہ فلسطین کے وقت کے مطابق صبح چار بجکر سینتس منٹ پر شروع ہوا اور تقریبا ڈھائی گھنٹے جاری رہا۔
اس کے لکھنے کے مطابق اس دوران حزب اللہ نے 250 میزائل فائر کئے اور ڈرون طیاروں سے اپنے معینہ اہداف منجملہ گلیلوت اڈے پر حملہ کیا۔
صیہونی فوجی مبصر یوآف زیتون نے لکھا ہے کہ حزب اللہ نے تیس چالیس معمولی اور بڑے میزائل فائر کئے ۔ حملے بہت دقیق تھے اور اس کے بعد لبنان سے ایسے ڈرون روانہ ہوئے جو گرنے کے بعد دھماکے سے پھٹ جاتے ہیں اورتباہ کن بم کا کام کرتے ہیں۔
اس نے لکھا ہے کہ مشکل یہ تھی کہ یہ ڈرون طیارے جنوبی لبنان سے نیچی پرواز کرتے ہوئے آئے اور اس کے علاوہ پہاڑی رکاوٹوں نے بھی ہمارے لئے مشکلات کھڑی کیں اور ہمارے رڈار ان کا پتہ نہیں لگاسکے۔
یوآف زیتون نے صیہونی حکومت کے ایئر ڈیفنس فورس کے کمانڈر کے حوالے سے لکھا ہے کہ غزہ میدانی علاقہ ہے اور کوئی چیز بھی فائر کئے جانے کے بعد جیسے ہی فضا میں بلند ہوتی ہے، نظر آجاتی ہے اور پھر چند سیکنڈ کے اندر خطرے کے سائرن بج جاتے ہیں، لیکن الجلیل کی پوزیشن مختلف ہے وہاں ہمارے سامنے مشکلات ہیں اور ہمیں حزب اللہ جیسے انتہائی زیرک دشمن کا سامنا ہے جس نے اب تک اپنی سبھی توانائیاں ظاہر نہیں کی ہیں۔