آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے 6 ستمبر 2024 کو قم المقدسہ میں نماز جمعہ کے خطبوں میں کہا: امام علی (ع) مومنین کو تقویٰ اور پرہیزگاری کی تاکید کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "مومن کی پرہیزگاری اس کے عمل میں ظاہر ہوتی ہے، جبکہ منافق کی پرہیزگاری صرف زبان تک محدود ہوتی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: مومن کا تقویٰ اس کے اعمال اور رویوں میں نمایاں ہوتا ہے، لیکن منافق زبان صرف زبانی تقویٰ کا دکھاوا کرتا ہے، جس سے لوگ اس کو پارسا سمجھ بیٹھتے ہیں، لیکن عملی طور پر وہ اس کے برعکس کام کرتا ہے، جبکہ مومن اپنی زبان سے کچھ نہ کہے تو بھی اس کی پرہیزگاری اس کے اعمال سے ظاہر ہوتی ہے، روایات میں آیا ہے کہ اپنے اعمال اور کردار کے ذریعے لوگوں کو دین کی دعوت دو۔
امام جمعہ قم نے کہا: میں تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے دو ماہ تک حضرت حسین بن علی (ع) اور ان کے با وفا اصحاب کے غم میں عزاداری کی، میں ان مقررین کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے امام حسین (ع) کے قیام کے اہداف اور کو بیان فرمایا، اور ان ذمہ داروں اور اداروں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے تعاون کیا، میں ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ان مجالس کا انعقاد کیا۔
انہوں نے رسول اللہ (ص) کی مکہ سے مدینہ ہجرت اور لیلۃ المبیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس رات حضرت علی (ع) نے اللہ کی رضا کے لئے اپنی جان قربان کر دی تاکہ رسول اللہ (ص) کی جان محفوظ رہے، اسی لئے آیت "وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْرِی نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ" خدا کی طرف سے حضرت علی (ع) کے لئے ایک لوحِ تقدیر ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایران، انقلاب اسلامی اور نظامِ جمہوریہ اسلامی کی ترقی کے لئے کوشش کرنی چاہئے تاکہ ہمارا ملک ایک نمونہ بن سکے، ہمیں مستقبل کے لئے امید کے ساتھ، اور دستیاب وسائل کا استعمال کرتے ہوئے چیلنجوں سے نکلنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
انہوں نے غزہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا: پچھلے 11 مہینوں میں غزہ میں جو تباہی ہوئی ہے، وہ ہیروشیما پر بمباری سے زیادہ ہے،ہمیں خدا کی فضل سے امید ہے کہ جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے وعدہ کیا ہے، ہم مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کریں گے۔