تقریب خبررساں ایجنسی کی بین الاقوامی کے نامہ نگار کے مطابق افغانستان کی رابعہ بلخی یونیورسٹی کے پروفیسر حجت الاسلام و المسلمین اسماعیل دانش نے آج 38ویں اسلامی اتحاد کانفرنس کے 10ویں ویبینار میں کہا کہ مذہب پر زور دیا گیا ہے اور یہ یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کا ایک بہترین طریقہ "اسلامی بھائی چارہ" ہے۔
انہوں نے مزید کہا: دہشت گردی ایک سیاسی رجحان ہے جس نے عالمی برادری اور مشرق وسطیٰ کی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ عالمی استکبار نے ہمیشہ اس مذموم واقعہ پر خصوصی توجہ دی ہے کیونکہ اس نے دہشت گردی کا سہارا لے کر اپنے تمام مذموم مقاصد حاصل کیے ہیں۔
افغانستان یونیورسٹی کے پروفیسر نے تاکید کی: دنیا اور مغرب کے استکبار سے دہشت گردی کی ہمیشہ حمایت کی گئی ہے۔
حجۃ الاسلام دانش نے اس حقیقت کو بیان کیا کہ اسلام میں اخوت کے قانون کی وضاحت پیارے پیغمبر اسلام کے ثقافتی، سیاسی، سماجی اور عسکری اقدامات میں سے ایک ہے، جس کا مقصد امت اسلامیہ کی رہنمائی ہے۔ "اخوت" نے مسلمانوں کے درمیان عقیدے اور مذہبی عقائد کی بنیاد پر ایک مضبوط رشتہ قائم کیا ہے جو کہ قومی، خونی، رشتہ دار اور قبیلے کے تمام رشتوں سے بڑھ کر اخوت کا رشتہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: پیغمبر اسلام نے مسلمانوں کو ایک جسم سے تشبیہ دی۔ مذہبی اخوت کے قانون کی وضاحت کر کے اسلام ایک طرف تو غیر منصفانہ قبائلی، اور نسلی تعصبات کے خلاف لڑتا ہے اور دوسری طرف امت اسلامیہ میں سب سے مضبوط اور موثر سماجی اور سیاسی بندھن پیدا کرتا ہے۔
"فلسطین" اخوان المسلمین کا کمپاس ہے،
حجۃ الاسلام دانش نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ اگر دنیا کے دوسری طرف کوئی مسلمان مظلوم ہو تو دنیا کے مسلمانوں کو اس کی مدد کرنی چاہیے، مزید کہا: آج مسئلہ فلسطین مسلمانوں کا کمپاس ہے۔ مسلم اخوت اور بھائی چارہ جو اتحاد امت کا محور ہو سکتا ہے اور اسلامی حکومتوں کو اس کی حمایت کرنی چاہیے۔