غزہ میں ایک سال کے صیہونی حکومت کے جرائم میں 41 ہزار سے زائد شہید اور 97 ہزار زخمی
غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کے آغاز کے ایک سال بعد، فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ اس عرصے کے دوران اس علاقے میں 41,909 فلسطینی شہید ہوئے۔
فلسطین کی وزارت صحت نے سوموار کے روز اپنے تازہ ترین اعدادوشمار میں اعلان کیا ہے: صیہونی حکومت نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 4 حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں 39 افراد شہید اور 137 زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے مزید کہا: گزشتہ سال کے دوران صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی میں 41,909 افراد کو شہید کیا جن میں 60 فیصد خواتین اور بچے تھے۔
اس رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی میں زخمیوں کی تعداد 97 ہزار 303 تک پہنچ گئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے بھی اعلان کیا ہے کہ 25000 مریضوں اور زخمیوں کو غزہ کی پٹی سے باہر علاج کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کینسر کے 125,000 مریض موت کے خطرے سے دوچار ہیں اور انہیں علاج کے لیے فوری طور پر غزہ سے باہر منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔
وزارت نے مزید کہا: صحت کے شعبے نے اس عرصے کے دوران مختلف خصوصیات کے حامل 146 ڈاکٹروں کو کھو دیا۔
اس رپورٹ کے مطابق غزہ کے ہسپتالوں اور طبی مراکز میں 60 فیصد مطلوبہ ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ ان طبی مراکز میں 83% طبی سامان دستیاب نہیں ہے۔
اسرائیلی حکومت نے امریکہ کے تعاون سے غزہ کی پٹی کے باشندوں کے خلاف 7 اکتوبر 2023سے تباہ کن جنگ شروع کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی اور مہلک قحط کے علاوہ، ہزاروں سے زیادہ فلسطینی جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، شہید اور زخمی ہیں۔
عالمی برادری کی تذلیل کرکے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جنگ کو فوری طور پر روکنے کی قرارداد اور عالمی عدالت انصاف کے نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ میں تباہ کن انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے اقدامات کرنے کے احکامات کو نظر انداز کرکے تل ابیب نسل کشی کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہے۔ غزہ کے باشندوں کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری ہے۔
ان تمام جرائم کے باوجود صیہونی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ 12 ماہ کی جنگ کے بعد بھی وہ ابھی تک اس جنگ کے اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے جس کا مقصد تحریک حماس کو تباہ کرنا اور غزہ کی پٹی سے صیہونی قیدیوں کی واپسی ہے۔