ایران اور روس کے درمیان فوجی تعاون کوئی نئی بات نہیں اور اس کی تاریخ یوکرین بحران سے پہلے کی ہے
نیو یارک میں جوزف بورل اور اینریکہ مورا کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم نہیں کیے اور اگر یورپ کو صیہونی بلیک میلنگ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے لیے کسی بہانے کی ضرورت ہے تو بہتر ہے کہ وہ کوئی اور کہانی ڈھونڈے۔
ایران کے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایکس سوشل نیٹ ورک پر لکھا کہ ایران اور روس کے درمیان فوجی تعاون کوئی نئی بات نہیں اور اس کی تاریخ یوکرین بحران سے پہلے کی ہے۔ دوسرا، بعض یورپی ممالک نے صیہونی حکومت کو جدید ہتھیار فراہم کیے اور ایران کے خلاف فوجی کارروائیوں میں جوش و خروش سے حصہ لیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک اور نکتہ یہ ہے کہ امریکہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اب بھی اپنی جگہ پر ہے اور یورپ کے اقتصادی ادارے امریکی محکمہ خزانہ کی ہدایات پر پوری طرح عمل کرتے ہیں۔
عراقچی نے مزید کہا کہ میں یہ بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم نہیں کیے اور اگر یورپ کو صیہونی بلیک میلنگ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے لیے کسی بہانے کی ضرورت ہے تو بہتر ہے کہ وہ کوئی اور کہانی ڈھونڈے۔