اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے دورہ عراق میں کہا ہے کہ ہم جنگی صورتحال کے لئے پوری طرح تیار ہیں، جنگ سے ڈرتے نہيں ہیں لیکن جنگ نہیں چاہتے اور غزہ اور لبنان میں منصفانہ صلح کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔
وزير خارجہ سید عباس عراقچی نے بغداد میں اپنے عراقی ہم منصب فواد حسین سے ملاقات اور گفتگو کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اس وقت ہمارا علاقہ انتہائی خطرناک چیلنجوں سے دوچار ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم غیر معمولی اور ہوشیاری کی متقاضی صورتحال سے روبرو ہیں بنابریں علاقے میں اپنے دوستوں بالخصوص عراقی دوستوں سے قریبی مشاورت ضروری تھی۔
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ ہم نے اس ملاقات میں اہم ترین باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے اس دورے کا مقصد، اس علاقے اور خلیج فارس کی حساس اور خطرناک صورتحال اور مسائل پر تبادلہ خیال اور مشاورت ہے۔
وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ہم عراق کی مرجعیت، حکومت اورعوام کے موقف کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اس ملاقات میں عراق کے وزیر خارجہ فواد حسین نے بہت ہی حکیمانہ اور اچھے موقف کا اعلان کیا ہے۔
وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے عرض کیا، علاقے کے حالات بہت ہی حساس ہیں اور کشیدگی اورلڑائی شروع ہونے کا امکان بہت زیادہ ہے اور اس کی جڑیں غاصب صیہونی حکومت کے جارحانہ جرائم میں ہیں جن کا سلسلہ غزہ سے شروع ہوا اور لبنان تک پھیل گیا ہے اور اس کے علاقے کے سبھی ملکوں میں سرایت کرجانے اور ایک انتہائی خطرناک اور وسیع جنگ کا امکان پایا جاتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کی جارحیتوں کا مقابلہ اور غزہ اور لبنان کے عوام پر اس کے وحشیانہ حملوں کو روکنا ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ ہم ہر صورتحال کے لئے تیار ہیں لیکن کشیدگی اور جنگ نہیں چاہتے ، لیکن ہم جس طرح صلح کے لئے تیار ہیں اسی طرح جنگ کے لئے بھی تیار ہیں، یہ اسلامی جمہوریہ ایران کا ٹھوس موقف ہے۔
سید عباس عراقچی نے واضح کیا کہ ہم جنگ کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے پوری طرح تیارہیں، جنگ سے نہیں ڈرتے لیکن جنگ نہیں چاہتے اور غزہ اور لبنان میں منصفانہ صلح کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔