تقریب خبررساں ایجنسی نے فلسطینی شہاب نیوز ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غزہ کی ریلیف فورسز کے ترجمان محمود بسال نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں ایک لاکھ سے زائد افراد محصور ہیں جن میں سے 60 فیصد خواتین اور بچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے شمال سے امداد کی بہت سی درخواستیں امدادی دستوں تک پہنچتی ہیں اور انہیں فاقہ کشی سے بچانے اور ملبے کے نیچے سے زخمیوں اور شہداء کو نکالنے جیسے مطالبات اٹھائے جاتے ہیں۔
بسال نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ شمالی غزہ میں طبی عملہ سول ڈیفنس فورس ہے اور صیہونی حکومت شمالی غزہ میں طبی ٹیموں کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اس امدادی ذریعے کے مطابق بیت لحیہ کے علاقے میں صیہونی حکومت کی جانب سے تباہ شدہ عمارت کے ملبے تلے 137 شہداء ابھی تک موجود ہیں اور صہیونی شہداء کے جسد خاکی کو باہر نکالنے کی اجازت نہیں دیتے۔
غزہ کے محکمہ صحت کے اس اہلکار نے مزید کہا کہ غزہ کے شمال سے آنے والی کچھ درخواستوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس علاقے میں خوراک اور ادویات نہیں ہیں اور کوئی بین الاقوامی ادارہ ہمارے مطالبات کا جواب نہیں دے رہا ہے۔
گزشتہ روز صیہونی حکومت نے بیت لاہیا کے علاقے میں 170 سے زائد مکینوں پر مشتمل رہائشی مکانات کو نشانہ بنایا۔ غزہ کی حکومت کے اطلاعاتی دفتر نے تاکید کی: صیہونی حکومت کے جرائم میں 50 بچوں سمیت 84 شہید اور درجنوں زخمی اور لاپتہ ہیں۔ اس فلسطینی تنظیم نے مزید کہا: فلسطینی خاندانوں کے خلاف صیہونی حکومت کے مذکورہ بالا جرائم انجام پا رہے ہیں جبکہ امدادی دستے تقریباً ایک مہینے سے ان علاقوں میں موجود نہیں ہیں۔