شہید نصراللہ نے اپنی بے نظیر شجاعت اور ایمان کی بنیاد پر استقامت اور مزاحمت کو نیا روپ بخشا
زیر خارجہ سید عباس عراقچی نے مکتب نصراللہ بین الاقوامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ایشیا میں جنگ کا دائرہ پھیلنے کے نتیجے میں دوسرے خطے حتی کہ دنیا کے دور دراز کے علاقے بھی بدامنی اور عدم استحکام کا شکار ہوجائیں گے۔
انہوں نے مکتب نصراللہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہید سید حسن نصراللہ کی یاد تازہ کی اور انہیں نہ صرف لبنان بلکہ عالم اسلام بلکہ تمام حریت پسند اقوام کے لیے استقامت، شجاعت اور ظلم اور جارحیت کے مقابلے میں جد و جہد کی بھرپور مثال قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید نصراللہ نے اپنی بے نظیر شجاعت اور ایمان کی بنیاد پر استقامت اور مزاحمت کو نیا روپ بخشا او انسانیت اور انصاف پر مبنی اپنی شخصیت سے علاقے میں بنیادی تبدیلیوں کو جنم دیا۔
انہوں نے شہید سید حسن نصراللہ علاقائی معاملات اور بین الاقوامی مناسبات سے مکمل طور پر آگاہ تھے اور اسی کی بنیاد پر استقامتی محاذ کو ایک بین الاقوامی طاقت میں تبدیل کردیا اور اس بات کی تعلیم دے دی کہ بڑی طاقتوں سے وابستہ ہوئے بغیر بھی بااثر رہا جا سکتا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ شہید نصراللہ نے دنیا کے سامنے صیہونیوں کے وحشی چہرے کا پردہ فاش کردیا اور دکھا دیا کہ صیہونیت نہ صرف علاقے بلکہ پوری دنیا کے لیے سنجیدہ خطرہ ہے۔
سید عباس عراقچی نے اس موقع پر صیہونی حکومت کے ہاتھوں عام شہریوں کے بے رحمانہ قتل عام، بنیادی تنصیبات کی تباہی اور اقتصادی محاصرے کو سرعام جنگی جرم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ صیہونیوں کو عالمی نظام اور انصاف کے لیے خطرہ سمجھتے تھے اور ان کا یقین تھا کہ استقامتی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ سفارتی میدان میں متحرک ہوکر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ شہید سید حسن نصراللہ نے اتحاد اور یکجہتی کے علمبردار تھے اور مسلمانوں اور مختلف اقوام کو اس کی ترغیب دلاتے رہتے تھے تا کہ مداخلت پسند طاقتوں کو روکا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ میڈیا کے سافٹ پاور سے بھی مکمل طور پر آگاہ تھے اور اسی طریقہ کار کو آگے بڑھاتے ہوئے استقامتی محاذ کے ذرائع ابلاغ کو دقیق اور غیرجانبدارانہ رویہ اپنا کر امن و انصاف کی تشہیر کرنا چاہيے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ لبنان میں صیہونیوں کی جنگ فوجی پہلو کے علاوہ جاسوسی اور تشہیراتی نوعیت کی بھی ہے جس کے تباہ کن اثرات جنگ سے کم نہیں ہیں اور ایسی حالت میں حریت پسند میڈیا کی ذمہ داری اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
وزیر خارجہ نے صیہونیوں کے ہاتھوں اپرتھائيڈ، بچوں کا قتل عام اور غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کی تمام تجاویز کو مسترد کرنا اس بات کی علامت ہے کہ عالمی برادری اس خطے میں صیہونیوں کی اشتعال انگیزی کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے دنیا کو خبردار کیا کہ اگڑ جنگ کے دائرے کو پھیلنے دیا گیا تو اس کے اس کے نقصاندہ اثرات مغربی ایشیا تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ بدامنی اور عدم استحکام، دنیا کے دوردراز کے علاقوں تک پھیل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بھی جس طرح سے ماضی میں ثابت کرچکا ہے اسی طرح لبنان، غزہ اور استقامتی محاذ کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہید کا خون ہماری کامیابی کی ضمانت ہے جس سے روشن اور منصفانہ مستقبل کی نوید ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ کا اصل ہتھیار، میزائل اور ڈرون اور دیگر فوجی ذرائع نہیں بلکہ شہید کا خون ہے جو دشمنوں کو ڈبو دے گا۔