سابق امریکی حکام پر قاتلانہ حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہیں
ترجمان وزارت خارجہ نے بعض موجودہ اور سابق امریکی حکام پر قاتلانہ حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے الزام کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان گھناؤنے الزامات کا دوہرایا جانا تہران اور واشنگٹن کے مابین مسائل کو مزید پیچیدہ کرنے کے مترادف ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا زور دیکر ان الزامات کو مسترد کیا ہے اور آج بھی ان الزامات کے دوہرائے جانے کو ایران دشمن صیہونی حلقوں کی گھناؤنی سازش سمجھتے ہیں جن سے ایران اور امریکہ کے مابین مسائل مزید پیچیدگی اختیار کر جائیں گے۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اس سے قبل واضح کر چکا ہے کہ ایرانی عوام کا حق واپس لینے کے لیے تمام اندرونی اور بین الاقوامی قانونی ذرائع کا استعمال کیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ جمعے 8 نومبر کو ایسوشیئیٹڈ پریس نے دعوی کیا ہے کہ مینہٹن کی عدالت میں ایک کیس درج ہوا ہے جس میں سپاہ پاسداران انقلاب پر ٹرمپ کے قتل کی سازش تیار کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ایسوشیئیٹڈ پریس کے مطابق اس کیس میں دعوی کیا گیا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب نے گزشتہ ستمبر میں ایک شخص سے ٹرمپ پر نظر رکھنے اور انہیں قتل کرنے کا پلان تیار کرنے کو کہا ہے۔
امریکی خبررساں ادارے نے دعوی کیا ہے کہ اس سلسلے میں مزید دو افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں ایک مشہور ایرانی امریکی صحافی بھی شامل ہے۔
ادھر امریکی اٹارنی جنرل مریک گارلینڈ نے بھی دعوی کیا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کو جتنا خطرہ ایران سے لاحق ہے اتنا خطرہ دیگر کھلاڑیوں سے تقریبا نہیں ہے۔
گزشتہ موسم گرما میں بھی امریکی وزارت انصاف نے دعوی کیا تھا کہ ایک پاکستانی شہری کو گرفتار کیا گیا ہے جسے ایران نے رقم دیکر ایک قاتلانہ حملے کی ترغیب دلائی تھی۔