ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ ایران کے خلاف امریکہ کی مخاصمانہ پالیسی گزشتہ 4 برس سے جاری ہے اور امریکی حکومت انتخابات کے دوران JCPOA مذاکرات اور دیگر مسائل کے بارے میں کئے گئے وعدوں اور دعووں کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پیر کو اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں، گزشتہ ہفتے کے دوران وزارت خارجہ کی جانب سے انجام پانے والے سفارتی اقدامات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے سیستان و بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے دہشتگردانہ حملے ملک کے دفاع کے لیے ہمارے سرحدی علاقوں کے شہریوں کے عزم اور ارادے میں کوئي خلل نہیں ڈال سکتے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز عالمی یوم سائنس اور ترقی کا دن تھا لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا سائنس کے استعمال سے جنگ خطرات کے بارے میں سوچے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ حالیہ برسوں کے دوران صیہونی حکومت نے فلسطینی عوام کی نسل کشی کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کا بے دریغ کا استعمال کیا ہے جو کہ جنگی جرائم اور نسل کشی کی ایک مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق غزہ کے 70 فیصد شہداء خواتین اور بچے ہیں اور عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بڑے پیمانے پر قحط پھیل رہا ہے۔
اسماعلی بقائی نے کہا کہ لبنان میں صیہونی حکومت کی فضائی بمباری جاری ہے اور ہم فلسطین اور لبنان میں مزاحمت کی حمایت جاری رکھیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی انتخابات کے نتائج غور طلب ہیں لیکن اس کا تعلق بھی خود امریکہ سے ہے۔ لیکن جو ہمارے لیے اہم ہے وہ خطے اور ایران کے بارے میں امریکی حکومت کا رویہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ 4 برس کے دوران بھی ایران کے خلاف امریکہ کی مخاصمانہ پالیسی جاری رہیں اور امریکی حکومت جے سی پی او اے مذاکرات اور دیگر مسائل کے حوالے سے انتخابات کے دوران کئے گئے وعدوں اور دعووں کو پورا کرنے میں ناکام رہی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے واضح کیا کہ امریکی انتخابات سے زیادہ اہم خطے کے حوالے سے، غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کے جرائم اور ایران کے حوالے سے اس کی پالیسی ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ امریکہ کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی اور عالمی فورمز پر پیش کی جانے والی قراردادوں کو ویٹو کرنا، صیہونی حکومت کے جرائم کے دوام کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے امریکہ کے بعض الزامات بشمول یہ کہ ایران اس ملک کے صدر کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، کے بارے میں کہا کہ سب سے پہلے یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ متعلقہ امریکی حکام نے ایک بے بنیاد الزام لگا کر بہت آسانی سے اپنی ساکھ کو نیلامی کے لیے پیش کر دیا، ایسا الزام جس کی کوئی حقیقی بنیاد نہیں ہے۔ 13 سال قبل اکتوبر 2011 میں، جب ایک جمہوری حکومت تھی، اس نے ایک ایسا ہی الزام لگایا تھا کہ ایران ایک سینئر علاقائی عہدیدار کو قتل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دو علاقائی ممالک کے درمیان نفاق پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے مسئائل سے ملکوں کے درمیان تعلقات میں دراڑیں آتی ہیں جن کا مقصد اپنے بعد کے آنے والوں کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ پتھریلا اور مشکل بنانا ہے۔
بقائی نے مزید کہا کہ گروسی کا دورہ ایران بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی اور ایران کے درمیان تعلقات اور بات چیت کا تسلسل ہے اور NPT اور IAEA کے ایک رکن ملک کی حیثیت سے جو ایک فعال پرامن ایٹمی پروگرام رکھتا ہے، ہمارے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔ IAEA دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت اور تعاون کو بہتر بنا سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ دورہ ایک مخصوص تناظر میں کیا گیا ہے، اور ساتھ ہی، ایجنسی کے رکن کی حیثیت سے، ہم اپنے وعدوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ایجنسی کا آزادانہ، پیشہ ورانہ اور غیر سیاسی رویہ بھی دونوں فریقوں کے درمیان تعلقات کی بہتری کے عمل میں مدد کرے گا۔
بقائی نے کہا کہ عراقچی نے حال ہی میں اعلان کیا کہ ایران کا جوہری ہتھیاروں کو دفاعی پالیسی کے طور پر مسترد کرنا اور ساتھ ہی اسکے خلاف فتویٰ ہمارا واضح موقف ہے۔
سعودی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف کے حالیہ دورہ ایران کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ ایران سعودی عرب مذاکرات گزشتہ ایک دو سال سے مسلسل اور نہایت مفید طریقے سے جاری ہیں اور اعلیٰ سعودی فوجی عہدیدار کا دورہ بھی اسی حوالے سے تھا، اور ہم امید کرتے ہیں کہ یہ دورہ تمام شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کا پیش خیمہ ہوگا۔
بقائی نے جرمنی کی جانب سے صیہونی حکومت کی حمایت اور جرمنی میں یہود دشمنی سے نمٹنے کے منصوبے کی منظوری کے بارے میں کہا کہ آپ کے سوال مجھے ایک جرمن فلسفی کا قول یاد دلاتا ہے کہ تاریخ کے بعض واقعات مزاح کو دہراتے ہیں اور بعض واقعات المیہ کو دہراتے ہیں۔ اس بار ہم ٹریجک کامیڈی کی صورت میں تاریخ کی تکرار کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ موجودہ نسل کشی کے درمیان، یہود دشمنی کے بہانے سب کے سامنے ایک قانون منظور کیا جاتا ہے، جس کی حقیقت میں زیادتی ہوگی۔ میرے خیال میں ہمیں اس تاریخ کو دیکھنا چاہیے جہاں سے یہود دشمنی شروع ہوئی تھی۔
شام کے صدر بشار الاسد کو قتل کرنے کی اسرائیل کی دھمکی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، بقائی نے کہا کہ حکام کو قتل کرنے کی دھمکی قانونی اور اخلاقی نقطہ نظر سے مکمل طور پر غلط ہے، اور یہ قابض حکومت کی جارحیت اور اس کی بے توقیری کی علامت ہے۔ بین الاقوامی قوانین اور اصولوں اور بین الاقوامی برادری کو اس خطرناک انداز کے خلاف متحد ہوکر آواز اٹھانا ہوگی۔