مسلح افواج کے سپریم کمانڈر اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے یوم بحریہ کے موقع پر بحریہ کے کچھ کمانڈروں اور اہل کاروں سے ملاقات میں، عصر حاضر میں بحریہ کو بے حد اہم اور فیصلہ کن فوج قرار دیا اور مختلف شعبوں میں بحریہ کی سرگرمیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج خاص طور پر بحریہ کو چاہیے کہ وہ اپنی تمام سرگرمیوں اور منصوبہ بندی میں، جنگ کی صلاحیت میں اضافے پر توجہ مرکوز رکھے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے جنگی طاقت میں اضافے کو، دشمن کے حملے کے سدباب کی وجہ قرار دیا اور کہا کہ مسلح افواج کا سب سے اہم کام، حملے کو پیشگی روکنا ہے اس بنا پر ایران کے دشمنوں کی نظروں میں ملک کی جنگی طاقت اور توانائی کو اس طرح سے ثابت کریں کہ حقیقت میں انہیں یہ محسوس ہو کہ کسی بھی طرح کے تصادم کے نتیجے میں انہيں بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے بحری مشن کے جاری رہنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ جیسا کہ پہلے بھی کہا گيا ہے کہ بیڑہ نمبر 86 کے سمندر میں کئی مہینوں کے سفر کے مشن کی تفصیلات کو فن کی زبان اور وسیلے سے رائے عامہ تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
اس ملاقات کے آغاز میں بحریہ کے سربراہ ایڈمرل شہرام ایرانی نے مختلف شعبوں میں بحریہ کی سرگرمیوں پر ایک رپورٹ پیش کی۔
ایران کے خلاف عراق کی طرف سے مسلط کردہ جنگ کے دوران 28 نومبر سن 1980 میں صدام کی بعث فوج کے خلاف پیکان نامی کشتی کے یادگار کارنامہ کے بعد اس دن "یوم بحریہ" منایا جاتا ہے۔