آیت اللہ حسین نوری ہمدانی سے جمعہ کے روز ملک کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ملاقات کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزاحمتی محور کی مضبوطی پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آج مزاحمتی محور کو مضبوط کرنا نہایت ضروری ہے اور اسرائیل کی بربریت کو دیکھتے ہوئے ہمیں اس جنگ بندی پر خوش نہیں ہونا چاہیے۔
اسرائیل ایک ناجائز رجیم ہے اور وہ کسی جارحیت سے نہیں چوکتا، آج تکفیریوں کے خلاف شام کی مضبوطی اور تقویت بہت ضروری ہے۔
اس ملاقات میں آیت اللہ نوری ہمدانی نے قومی مفادات کے تحفظ اور اسلامی جمہوریہ ایران کے وقار کی بنیاد پر پڑوسی اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعمیری تعلقات کو اہم ترین ترجیحات میں سے ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو علاقائی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ رابطے اور ہم آہنگی کے لیے مزید کوششیں کرنی چاہئیں اور موجودہ تعلقات کو وسعت دیں اور ملک کے قومی مفادات اور وقار کو مدنظر رکھتے ہوئے دنیا کے ساتھ تعلقات استوار کریں۔
لیکن اس بات پر توجہ دیں کہ امریکہ اور یورپی ممالک نے ہمیشہ اپنے وعدوں کو توڑا ہے، خاص طور پر امریکہ نے ان چند سالوں میں ہمیشہ ہم پر کاری ضرب لگائی ہے اور ہمیشہ ایران کے خلاف کوئی نیا منصوبہ سوچتا رہتا ہے اور پوری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ اپنے کسی وعدے پر عمل نہیں کرتا۔ اس لیے جان لیں کہ ہمیں ایک بار پھر امریکہ کے دھوکے میں نہیں آنا چاہیے، بلکہ ہمیں اپنے دوست اور اسلامی ممالک کے ساتھ اتحاد کو مزید مضبوط کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزاحمتی محاذ کی کوششوں اور سرگرمیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی گزشتہ چند مہینوں میں کوششوں، خاص طور پر ان مشکل اور خطرناک حالات میں آپ کے بروقت دورہ لبنان کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں، جس نے حزب اللہ کو تقویت بخشی۔
اس دوران عراقچی نے موجودہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے اقدامات سے آگاہ کیا اور کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کو قبول کرنے کی وجہ حزب اللہ کے ہاتھوں ہونے والی رسواکن شکست اور بھاری جانی نقصان تھا، البتہ غاصب رجیم پر ہرگز اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔