پاراچنار میں جرائم مذہبی نوعیت کے نہیں ہیں/ پاکستان فلسطین میں مستقل حکومت کا خواہاں ہے جس کا دارالحکومت القدس ہو
جماعت اسلامی پاکستان کے نائب صدر جناب عطائ الرحمن صاحب نے پاراچنار کے مسائل پر تقریب نیوز کے رپورٹر سے خصوصی گفتگو کی۔
تقریب نیوز(تنا): جماعت اسلامی پاکستان کے نائب صدر جناب عطاء الرحمن صاحب نے پاراچنار کے مسائل پر تقریب نیوز کے رپورٹر سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا: پاراچنار میں ہونے والی جھڑپ شیعہ اور اہل سنت کے درمیان نہیں تھی، بلکہ زمین کے تنازعے پر تھی۔ جب اس طرح کی جھڑپیں ہوتی ہیں تو ہم اس بات سے غافل نہیں ہیں کہ بیرونی ہاتھ ان اختلافات کو ہوا دیتے ہیں اور اپنے مقاصد کے حصول کے لیے پیدا شدہ حالات کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا: صوبائی حکومت نے حالات کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے؛ حکومت اور علماء کی طرف سے ایک وفد علاقے میں بھیجا گیا ہے جس نے دونوں فریقوں سے ملاقات کی ہے تاکہ کئی سالوں کے اختلافات کو حل کیا جا سکے۔
پاکستان کی پارلیمنٹ کے سابق رکن نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم ان دو قبائل کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مزید کہا: اس دوران یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ اختلافات مذہبی نوعیت کے نہیں ہیں، کیونکہ سالوں سے شیعہ اور اہل سنت پاراچنار میں ایک ساتھ رہ رہے ہیں اور ان کے درمیان مذہبی یا فرقہ وارانہ جھگڑے کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔
انہوں نے تمام موجودہ مسائل کا حل مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی میں قرار دیا اور کہا: پاراچنار کے شیعہ اور اہل سنت کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایک طاقت ہے جو انہیں ایک دوسرے کے خلاف کر رہی ہے؛ لہذا اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے اس علاقے کے کئی سالوں کے جھگڑوں کا فائدہ اٹھا رہی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ وہ متحد رہیں تاکہ دشمن مسلمانوں کو مزید نقصان نہ پہنچا سکے۔
انہوں نے یاد دلایا: 1941 سے جب برصغیر میں مسلمانوں کے لیے ایک آزاد ریاست کے قیام کا تصور قرآن اور دین کے احکام کی بنیاد پر بنایا گیا تھا، یہ طے پایا تھا کہ پاکستان کو قرآن اور سنت کی بنیاد پر چلایا جائے گا، لیکن آج جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ اس سے مطابقت نہیں رکھتا جو ہونا چاہیے تھا۔
عطا الرحمان صاحب نے کہا: ہم _ جماعت اسلامی _ پاکستان میں اقلیت ہیں اور اکیلے دین اور قرآن کی بنیاد پر حکومت کے تصور کو آگے نہیں بڑھا سکتے اور اسے عملی جامہ نہیں پہنا سکتے، لیکن اس کے باوجود ہم پاکستانی حکومت اور سیاستدانوں پر اثر رکھتے ہیں جو وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتے ہیں۔
انہوں نے مثال کے طور پر پاکستان کی تمام جماعتوں کی کانفرنس کا حوالہ دیا جو فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے منعقد ہوئی تھیں جس میں پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے شرکت کی تھی، اور کہا: اس اجلاس کے اختتام پر تمام شریک جماعتوں نے متفقہ طور پر ایک بیان میں اعلان کیا کہ وہ "آزاد فلسطینی ریاست" کے قیام کے خواہاں ہیں جس کا دارالحکومت قدس شریف ہو اور فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دی جائے۔