شام میں متعین ایرانی سفیر نے کہا ہے کہ حفاظتی انتظامات کے تحت سفارتی عملے کو لبنان منتقل کیا گیا ہے۔ دمشق میں ایرانی سفارت خانہ جلد دوبارہ فعال ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق، شام میں تعیینات ایرانی سفیر حسین اکبری نے کہا ہے کہ شام کے حالات اتنی تیزی سے بدلنے کے بارے میں کسی کو بھی گمان نہیں تھا۔ نہ صرف شامی حکومت کے حکام کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا، بلکہ پردے کے پیچھے موجود لوگ بھی حیران رہ گئے تھے۔ مخالفین نے حلب کے اطراف میں شامی فوج کو نقصان پہنچا کر محدود پیمانے پر کامیابی حاصل کرکے دنیا کو اعلان کرنا تھا لیکن جب آپریشن شروع ہوا اور شامی فوج نے ان کی مزاحمت نہیں کی تو ان کو حوصلہ ملا اور حملوں کا دائرہ بڑھا دیا۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ شام میں لیبیا جیسے حالات پیدا نہیں ہوں گے کیونکہ لیبیا میں مختلف گروہوں کے درمیان گہرے اختلافات تھے جبکہ شام میں اختلافات زیادہ نہیں ہیں البتہ کچھ مسائل پیدا ہوں گے کیونکہ مختلف گروہ مخصوص علاقوں پر اپنی حاکمیت چاہتے ہیں۔ اسی طرح کچھ گروہوں کے بیرون ملک تعلقات ہیں جو دوسرا مسئلہ بن سکتے ہیں۔
جناب حسین اکبری نے کہا کہ صہیونی حکومت نہیں چاہتی ہے کہ شام میں استحکام آجائے کیونکہ شام میں مضبوط حکومت تشکیل پانے سے اس کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ امریکی پالیسیاں بھی صہیونی مفادات کے مطابق بنتی ہیں۔ ان عوامل کی وجہ سے شام کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
ایرانی سفیر نے کہا کہ دمشق کے سقوط سے ایک رات قبل میں اور میرے کئی ساتھی رات 11 بجے تک سفارت خانے میں موجود تھے۔ ہم نے کئی ملاقاتیں کیں اور حالات کا قریبی جائزہ لیا۔ ہمیں معلوم ہوا کہ فریقین کے درمیان مصالحت ہو چکی ہے اور معاملہ ختم ہو گیا ہے۔ اسی لیے میں نے اپنے ساتھیوں کو آگاہ کیا کہ سفارت میں رہنا بے فائدہ ہے، کیونکہ مشکوک عناصر ان معاملات میں مداخلت کر سکتے ہیں اور خفیہ دستاویزات یا خصوصی سامان حاصل کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ چوری کے ارادے سے آنے والے افراد بھی مسائل پیدا کر سکتے تھے، اس لیے ہم نے سفارت سے وابستہ تمام افراد کو بیروت منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ خوش قسمتی سے کوئی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی کسی قسم کے اخراجات برداشت کرنا پڑے۔ ان افراد نے یقین دلایا کہ ان کا ہم سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اگلے دن جب تکفیری دمشق پہنچے تو انہوں نے سفارت کی سیکیورٹی کا بندوبست کیا، باڑیں اور محافظ تعیینات کیے اور حتیٰ کہ کسی کو سفارت کی تصاویر لینے کی اجازت بھی نہیں دی۔
ایرانی سفیر نے واضح کیا کہ ہمارا مقصد جلد از جلد قونصل خانے کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنا ہے۔ تکفیریوں نے سیکیورٹی کی ضمانت فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہم نے کسی بھی ممکنہ نقصان سے بچنے کے لیے دو سے تین دن کے لیے افراد کو بیروت منتقل کیا۔ ان شاء اللہ، سفارت خانہ جلد دوبارہ کام شروع کرے گا۔