رپورٹ کے مطابق، شہید سید حسن نصر اللہ کی صاحبزادی زینب نصر اللہ نے لبنانی میڈیا کو انٹرویو کے دوران حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل کی شہادت کے بارے میں بتایا۔
زینب نصراللہ نے کہا کہ صہیونیوں کا خیال تھا کہ سید حسن نصراللہ کو شہید کرکے وہ مزاحمت کو ختم کر سکتے ہیں۔ لیکن اسرائیلی رجیم کا یہ خیال باطل ہے۔
انہوں نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ جانتے تھے کہ وہ اپنے نظریات کے دفاع کے راستے میں شہید ہو جائیں گے۔ تاہم انہوں نے اسرائیلی قبضے اور امریکی تسلط کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔
انہوں نے شہید مقاومت کی زندگی کے بارے میں کہا: بعض لوگوں کا خیال ہو سکتا ہے کہ سید نصر اللہ جنگ کے دنوں میں زیر زمین چلے گئے تھے، یہ کہانی صیہونی دشمن مسلسل پھیلانے کی کوشش کر رہا تھا، جبکہ یہ سراسر جھوٹی اور بے بنیاد کہانی ہے، جس سے ہر کسی کو آگاہ ہونا چاہیے۔
زینب نصر اللہ نے زور دے کر کہا کہ سید حسن نصر اللہ مزاحمت کے اہم ستون اور فلسطین کاز کے عظیم ہیرو ہونے کے علاوہ ایک خاندانی آدمی اور ایک مہربان باپ بھی تھے، حالانکہ انہیں اپنے خاندان سے ملنے کا موقع کم ہی ملتا تھا۔
انہوں اس عظیم شہید کی لوگوں سے محبت کے بارے میں بتایا کہ سید حسن نصر اللہ کے لئے لوگوں کی حفاظت، ان کے معاشی حالات، صحت اور علاج کا نظام اور اسی طرح معاشرے کی ضروریات ہمیشہ اہم رہیں اور وہ دوسروں کی ہر ممکن مدد کرنے کے پابند تھے۔
زینب نصر اللہ نے کہا کہ ہم، سید حسن نصر اللہ کا خاندان دشمن کی افواہوں کے برعکس پوری جنگ کے دوران بیروت میں رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کا خیال تھا کہ علاقے میں مزاحمتی محاذ کے ایک اہم رہنما کو ہٹانے سے تحریک مزاحمت ختم ہو سکتی ہے لیکن یہ دشمن کی بھول ہے۔