حوزہ اور یونیورسٹی کے اتحاد کے قومی دن کی مناسبت سے جمعرات، 19 دسمبر 2024ء کو قم کے حوزہ و یونیورسٹی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں "انسانی علوم اور مزاحمت کی حکمت عملی" کے عنوان سے ایک کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس کے ایجنڈے میں حضرت آیت اللہ جوادی آملی کا پیغام، وزیر علوم، تحقیق و ٹیکنالوجی، اعلیٰ ثقافتی انقلاب کونسل کے سیکرٹری اور دیگر شخصیات کے خطابات شامل تھے۔
حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے اپنے پیغام میں کہا: اس کانفرنس میں ہماری بحث کا محور "انسانی علوم اور مزاحمت کی حکمت عملی" ہے، جس کے دو پہلو ہیں: انسانی علوم کیا ہیں اور انہیں کیسے سیکھا جائے؟ اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کے خلاف کیسے مزاحمت کی جائے؟۔
انہوں نے مزید کہا: اللہ تعالیٰ نے علم کو نظامِ کائنات میں رکھا ہے۔ زمین کی سطح، اس کی گہرائیوں اور سمندروں کی تہوں میں موجود ہر شے، اللہ کی کتاب شمار ہوتی ہے۔ آسمانوں اور نظامِ کائنات کے تمام اجزا بھی اللہ کی کتاب ہیں۔ یہ کتاب خدا سماوی و ارضی نظام کا مجموعہ ہے جسے نہ آج تک انسان مکمل طور پر سمجھ پایا ہے اور نہ ہی مکمل سمجھ پائے گا۔
آیت اللہ آملی نے کہا: انسان اس کتابِ الٰہی سے فائدہ اٹھا سکتا ہے اور اسے اٹھانا بھی چاہیے۔ آسمانوں کی دور ترین جگہ سے لے کر زمین کے سب سے گہرے گوشے تک، انسان کے لیے فائدہ اٹھانے کے مواقع موجود ہیں اور اسے اپنے علم کے مطابق عمل کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
آیت اللہ جوادی آملی نے مزید کہا: صیہونیت اور ان جیسے دیگر نظام ختم ہو جائیں گے اور اس میں کسی شک کی گنجائش تک نہیں۔ لیکن جب تک ہماری اندرونی مزاحمت مضبوط نہ ہو، ہم بیرونی دشمنوں کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا: اگر ہم خود کرپشن اور دیگر برائیوں میں مبتلا ہوں، یا اپنی ذاتی انا اور خودغرضی میں پھنسے رہیں تو ہم دشمن کے خلاف کیسے مزاحمت کریں گے؟ اندرونی دشمن کو شکست دیے بغیر، بیرونی دشمن کا سامنا ممکن نہیں۔