ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے اطلاع دی ہے کہ شمال مغربی ترکیہ میں دھماکا خیز مواد بنانے والی ایک فیکٹری میں دھماکے کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہو گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دھماکے کے بعد سی این این ترک نے تصاویر نشر کیں جن میں دھماکے کے وقت فیکٹری کی عمارت سے آگ کا گولہ اور دھواں اٹھتا ہوا دکھایا گیا تھا، جب کہ اس کے بعد کی ویڈیو میں تباہ ہونے والی عمارت کے ٹوٹے ہوئے دھاتی فریم ورک کو دکھایا گیا تھا۔
صدر رجب طیب اردوان نے اس دھماکے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
دھماکے سے متاثر ہونے والا پلانٹ گولہ بارود تیار کرتا ہے اور ترکیہ کی دفاعی صنعت میں ایک اہم حصہ ہے۔
یہ دھماکہ صوبہ بالیکیسر کے گاؤں کاواکلی کی فیکٹری میں ہوا اور سی این این ترک نے مقامی گورنر کے حوالے سے کہا کہ اس دھماکے میں تخریب کاری کا کوئی شبہ نہیں ہے۔
حکومت کے کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ آگ سے نمٹنے کے لیے فائر بریگیڈ کے عملے کے کئی اہلکار بھیجے گئے ہیں اور صحت اور سیکیورٹی یونٹس کو علاقے میں بھیج دیا گیا ہے، جب کہ تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل 23 اکتوبر 2024 کو ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز (ٹی اے آئی) کے ہیڈکوارٹرز پر دہشت گردوں کے حملے میں 5 افراد ہلاک اور 22 دیگر زخمی ہو گئے تھے، عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ انقرہ کے قریب اس مقام پر فائرنگ اور زوردار دھماکے کی آواز سنی گئی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ صدر رجب طیب اردوان دھماکے کے وقت روس میں صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے، انہوں نے ہلاکتوں کی تصدیق کی اور اسے گھناؤنا دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔
ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا تھا کہ 2 حملہ آور مارے گئے ہیں، نشریاتی اداروں نے اس سے قبل ترک ایرو اسپیس انڈسٹریز کی عمارت میں مسلح حملہ آوروں کے داخل ہونے کی فوٹیج نشر کی تھی۔