لیکن 18 دسمبر کو ناسا کے محققین نے اعلان کیا کہ انہوں نے ایک ایسی کہکشاں دریافت کی ہے جس کا بلیک ہول ٹیڑھا یعنی عمودی ہے اور کہکشاں کے مخالف سمت میں گھوم رہا ہے۔
تقریباً ہر بڑی کہکشاں کے مرکز میں ایک زبردست بلیک ہول ہوتا ہے جو اُفقی ہوتا ہے اور کہکشاں کے گردشی رُخ پر ہی گھوم رہا ہوتا ہے۔
این جی سی 5084 نامی کہکشاں صدیوں پہلے جرمن ماہر فلکیات ولیم ہرشل نے دریافت کی تھی لیکن بلیک ہول کی اس غیر معمولی خصوصیات کو ظاہر کرنے کے لیے ناسا نے نئی تکنیکوں کا سہارا لیا ہے۔
نئی تکنیک نے کہکشاں سے خارج ہونے والی چار بڑی ایکس رے شعاعوں کو ڈیٹا میں ظاہر کیا۔ پلازما کی یہ دھاریں کہکشاں کے مرکز سے پھیلی ہوئی ہیں، دو کہکشاں کے افقی سطح پر اور دو عمودی سطح پر یعنی اوپر اور نیچے۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ یہ ڈیٹا میں کچھ خرابی تو نہیں، انہوں نے کہکشاں کی دیگر تصاویر کو زیادہ تفصیلی طور پر دیکھنا شروع کیا جو کہ ہبل اسپیس ٹیلی سکوپ اور اٹاکاما لارج ملی میٹر اری (ALMA) کی تھیں۔
ان مشاہدات سے پتہ چلا کہ کہکشاں کے مرکز میں موجود بلیک ہول بقیہ حصے کے خلاف 90 ڈگری کے زاویے پر کھڑا ہوا ہے جو مخالف سمت بھی گھوم رہا ہے۔