جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ سید رضی جعفر نقوی نے کہا ہے کہ ملت جعفریہ پاکستان پارا چنار میں جاری دھرنے کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے۔
کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ سید رضی جعفر نقوی نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومت سمیت ریاستی اداروں اور ضلعی انتظامیہ کویہ پیغام دینا چاہتےہیں کہ ضلع کرم کے باشندوں کو سیاسی انتقام اور فرقہ وارنہ تعصب کی بھینٹ نہ چڑھائیں اور اپنے سیاسی انتقام کا نشانہ کرم میں آباد ملت تشیع کو نشانہ نہ بنایا جائے اس صورتحال کا فوری سدباب کیاجائے۔
علامہ رضی جعفر نقوی کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ پاکستان ضلع کرم کی اس صورتحال اورحکومت اورادارروں کے بے حسی پرشدید تشویش کا شکار ہے اگر کرم کا رآستہ انسانی بنیادوں فوری کھولنے اور کم از کم ادویات، غذائی اجناس اور ایندھن کی ترسیل کو یقینی نہیں بنایا گیا تو ملت جعفریہ دنیا بھر میں احتجاج کے ساتھ انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے رجوع کرنے پر مجبور ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ضلع کرم میں مسلسل قتل عام ہو رہا ہے گزشتہ روز بھی دو پارا چناری شہریوں کو ٹل سے علیزئی جاتے ہوئے خوارج نے اغوا کرکے بیدردی سے قتل کرکے ان کے سروں کو تن سے جدا کردیا جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پرموجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارا چنار کے حالات دانستہ طور پر کشیدہ کیے جارہے ہیں، کرم ایجنسی ملک کا حصہ نہیں فلسطین غزہ بن گیا ہے۔ پاراچنار کے راستے بند ہیں، ادویات اور اشیاء خوردونوش کی شدید کمی ہے، گزشتہ دو ماہ سے جاری محاصرے میں ابتک 30 سے زائد معصوم بچوں کی شہادتیں ہوچکی ہیں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
علامہ رضی جعفر نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ دیرپا امن کے لئے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے۔ پارا چنار کے معاملے پر انتظامیہ اور اعلی حکومتی عہدیداروں کی غیرسنجیدگی پورے ملک کے امن کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتتہ چند دہائیوں سے مملکت خداداد پاکستان کو فرقہ وارنہ تعصب کی دیمک جس طرح ہمارے معاشرے کو تباہ کررہی ہے، کرم کا یہ مہمان نواز محبت کرنے والے علاقے کو بھی بیرونی ایجنڈے کی نظر کردیاگیا ہے اور یہاں بھی اس متعصبانہ سوچ کے تحت دہشت گردی کابازار گرم کررکھا ہے، آئے دن بیرونی عناصر خوارج اس خطے کے امن کو تہہ و بالا کردیتے ہیں جبکہ اس علاقے کے مقامی باشندے اس صورتحال سےشدید پریشان ہے وہ فرقہ وارنہ جنگ نہیں چاہتے ہیں۔
علامہ رضی جعفر نقوی نے کہا کہ افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ جس زمین کے چھوٹے ٹکرے کو بہانہ بناکر ہمیشہ فساد شروع کیا جاتا ہے وہ مسئلہ جرگہ نے حل کرلیا تھا لیکن اس باوجود وہ قوتیں جو اس علاقے میں امن نہیں چاہتیں انہوں نے سازش کے تحت جنگ چھیڑ کر دونوں فریقین کا جانی اور مالی نقصان کرےعلاقےکے امن کوتھس نہس کردیا ہے۔
انہوں نے کہا ضلع کرم میں شیعہ وسنی عوام کبھی بھی لڑائی نہیں چاہتے۔ مستقل بنیادوں پر جنگ بندی کو یقینی بنانے میں عملی کردار ادا کرنا چاہیے۔ پارا چنار کے اعلی انتظامی افسران کو متعدد بار متنبہ کیا جاتا ہے کہ پارا چنار ایک حساس علاقہ اور شرپسندوں کے نشانے پر ہے یہاں سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کی اشد ضرورت ہے۔لیکن انتظامیہ کی طرف سے خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے جاتے جس کی وجہ سے گزشتہ دنوں سفاک دہشتگردوں کے حملے میں معصوم بچے،خواتین اور بزرگوں کی شہادت ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ کرم میں مقیم اقلیتی برادری خصوصا مسیحی برادری اس صورتحال کی وجہ سےشدید پریشانی کا شکار ہیں اور راستوں کی بندش کی وجہ سے کرسمس کا تہوار متاثر ہورہا ہے۔
علامہ رضی جعفر نقوی نے وفاقی حکومت صدر و وزیر اعظم پاکستان، چیف جسٹس پاکستان، آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ کہ پارا چنار حملوں میں ملوث طالبان، داعش و خوارج دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ ضلع کرم کا محاصرہ ختم کیا جائے اور پاراچنار میں غذائی قلت و ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔