اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے مسلح افواج کے عہدیداروں اور سیاسی رہنماؤں کی 14 ویں قومی کانفرنس سے اپنی گفتگو میں کہا کہ یمنی عوام نے آپریشن "طوفان الاقصیٰ" کے آغاز سے ہی فلسطینیوں کی حمایت میں بے مثال کردار ادا کیا۔ یہانتک کہ جب یمنی خود امریکی و صیہونی شیطانی اتحاد کی شدید ترین بمباری کا سامنا کر رہے تھے اس وقت بھی انہوں نے مقبوضہ سرزمین کے قلب کو اپنے دیسی ساختہ میزائلوں سے نشانہ بنایا۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یمن کے ان میزائلوں نے امریکہ و صیہونی اتحاد کے تمام اندازوں کو غلط ثابت کر دیا۔ انہوں نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ اسلامی جمہوریہ ایران پوری طاقت سے استقامتی محاذ کی حمایت جاری رکھے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سفارت کاری اور میدان جنگ کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا، بلکہ یہ دونوں محاذ ایک دوسرے کے بغیر نامکمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "نہ" کہنا اور جبر تسلط کے مقابلے میں کھڑے ہونے کی آئیڈیالوجی نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد تقویت پکڑی۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ بے انصافی، مداخلت اور قبضے کے خلاف مقاومت ایک قایسے قدرتی نظریے کا مظہر ہے کہ جو بین الاقوامی قوانین پر مبنی ہے اور ایک انسانی، اخلاقی و فطری امر ہے۔ طاقت کے بغیر سفارت کاری بے اثر رہتی ہے۔ طاقت یا قدرت کی کئی اقسام ہیں جن میں قدرت اقتصادی، قدرت ثقافتی، نفیساتی قدرت وغیرہ شامل ہیں کہ جو ہمیشہ بیرونی پالیسیز پر عمل درآمد کے لئے اپنا موثر کردار رکھتی ہے۔