پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں راستوں کی بندش کے خلاف دھرنا 9ویں روز میں داخل ہوگیا، شہریوں کی بڑی تعداد پارا چنار پریس کلب کے باہر احتجاج میں شریک ہے۔
مقامی زرائع ابلاغ کے مطابق ضلع کرم میں راستوں کی بندش سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہیں، ابتر صورتحال کے خلاف پاراچنار میں شہریوں کا شدید سرد موسم میں پریس کلب کے باہر 9 روز سے دھرنا جاری ہے۔
شہریوں کی بہت بڑی تعداد دھرنے میں موجود ہے اور مطالبات کی منظوری کے لیے ضلع کے مزید 5 مقامات پر دھرنے شروع کردیے گئے ہیں جب کہ پاراچنار کی صورتحال سے متعلق کوہاٹ میں مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہوگیا ہے۔
واضح رہے کہ پارا چنار میں اموات کے خلاف مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے کراچی میں جاری دھرنے کو شہر کے مختلف علاقوں تک پھیلا دیا، جس کے نتیجے میں متعدد مرکزی شاہراہیں بند ہیں اور عوام کا جم غفیر ان دھروں میں پہنچ چکا ہے۔
گذشتہ روز مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی رہنما علامہ حسن ظفر نقوی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ گزشتہ 90 روز سے پاراچنار میں سڑکیں بند ہیں، جس کی وجہ سے اشیائے ضروریہ اور ادویات کی قلت ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کراچی میں پُرامن دھرنا دیا ہے، جبکہ پارا چنار میں جرگہ جاری ہے، اگر جرگے میں کسی نتیجے پر پہنچے تو متعلقہ معلومات سے آگاہ کیا جائے گا۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے یہ بتاتے ہوئے کہ پارا چنار میں ’شیعہ سنی تنازع‘ نہیں ہے، سوال اٹھایا کہ کون اسے فرقہ وارانہ مسئلہ کے طور پر پیش کر رہا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان اموات میں ملوث افراد سے باخبر ہے، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور مقامی انتظامیہ نااہل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر دھرنوں کی وجہ سے کوئی ’مسائل‘ ہیں تو انہیں حل کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے سوال اٹھایا کہ کیا شہباز شریف صرف اسلام آباد اور لاہور کے وزیراعظم ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پارا چنار کی صورتحال کی ذمہ داری صرف خیبرپختونخوا کی حکومت پر عائد نہیں کرسکتی۔
رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ حکومت نے اسلام آباد میں اپنی رٹ قائم کی لیکن وہ پاراچنار میں سڑکیں نہیں کھلوا سکی۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے اعلان کیا کہ ایم ڈبلیو ایم اس وقت تک دھرنا جاری رکھے گی جب تک پاراچنار کے عوام خیبرپختونخوا میں اپنا احتجاج ختم نہیں کر دیتے۔