QR codeQR code

فوجیوں کا اعتراف: فلسطینیوں کو انسان نہیں سمجھا جاتا

15 Jan 2025 گھنٹہ 16:01

انہیں ایسے گھر جلانے کے احکامات دیے گئے جن سے کوئی خطرہ نہیں تھا جبکہ انہوں نے کچھ اہلکاروں کو گھروں کو لوٹتے اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے بھی دیکھا۔


اسرائیل کے فوجی افسر یوتم ویلک نے کہا ہے کہ اہلکاروں کی جانب سے غزہ میں ایک نہتے فلسطینی نوجوان کو قتل کرنے کی تصویر آج بھی ان کے ذہن پر نقش ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں آرمڈ کورپس کے افسر 28 سالہ یوتم ویلک کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کے زیرقبضہ غزہ کے بفر زون میں داخل ہونے والے کسی بھی غیرمتعلقہ شخص کو گولی مارنے کے احکامات تھے، جہاں کم سے کم 12 افراد کو قتل ہوتے دیکھا، تاہم اس نوجوان کے قتل کو بھول نہیں پایا۔‘

ان کے مطابق ’وہ پالیسی کے اس حصے کی نذر ہوا، جو وہاں قیام سے متعلق ہے اور جس میں فلسطینیوں کو انسانوں کے طور پر نہیں دیکھا جاتا۔‘

 

ویلک ان فوجیوں میں سے ایک ہیں جو 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کے خلاف بات کر رہے ہیں اور غزہ میں مزید لڑنے سے انکار کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے وہاں بہت کچھ ایسا کیا اور دیکھا جن میں اخلاقی حدود پامال ہوئیں۔

200 کے قریب اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت نے سیزفائر نہیں کیا تو وہ لڑنا بند کر دیں گے۔

اگرچہ یہ مہم ابھی چھوٹے پیمانے پر ہے تاہم اہلکار اس کو ’ٹپ آف دی آئس برگ‘ قرار دیتے ہوئے دوسرے اہلکاروں کو بھی آگے آنے کا کہہ رہے ہیں۔

 

فوجیوں کا یہ انکار ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل اور حماس پر لڑائی روکنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے اور مذاکرات جاری ہیں۔

امریکہ کے موجودہ اور نومنتخب صدور دونوں ہی 20 جنوری سے قبل معاہدے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

لڑائی سے انکار کرنے والے سات فوجیوں نے اے پی سے بات کی ہے اور بتایا کہ کس طرح سے فلسطینیوں کو بلاامتیاز قتل کیا جا رہا ہے اور ان کے گھر تباہ کیے جا رہے ہیں۔

ان میں سے بیشتر کا کہنا تھا کہ انہیں ایسے گھر جلانے کے احکامات دیے گئے جن سے کوئی خطرہ نہیں تھا جبکہ انہوں نے کچھ اہلکاروں کو گھروں کو لوٹتے اور توڑ پھوڑ کرتے ہوئے بھی دیکھا۔

فوجیوں کے لیے سیاست میں ملوث نہ ہونا ضروری ہوتا ہے اور وہ اپنی فوج کے خلاف شاذ و نادر ہی بات کرتے ہیں۔

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں بڑا فوجی آپریشن شروع کیا، تاہم جنگ بڑھنے کے ساتھ ساتھ تقسیم بھی بڑھی ہے اور زیادہ تر تنقید غزہ جنگ پر نہیں بلکہ مرنے والے فوجیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور یرغمالیوں کو واپس لانے میں ناکامی پر مرکوز ہے۔

 

انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں نے اسرائیل پر جنگی جرائم اور غزہ میں نسل کشی کے الزامات لگائے ہیں جبکہ بین الاقوامی عدالت انصاف جنوبی افریقہ کی جانب سے نسل کشی کے الزام کی تحقیقات بھی کر رہی ہے۔

انٹرنیشنل کریمنل کورٹ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی گرفتاری کے مطالبات کر رہی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کر مسترد کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ غزہ کے عام شہریوں کو کم سے کم نقصان پہنچانے کی پالیسی پر کاربند ہے۔

فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے کبھی جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنایا اور کسی بھی مشتبہ کارروائی کی تحقیقات ہوتی ہیں اور ذمہ داروں کو سزا دی جاتی ہے۔

تاہم دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ فوج کی خود اپنے خلاف تحقیقات انتہائی ناقص ہیں۔

اسرائیلی فوج نے اے پی کو بتایا کہ وہ ’ڈیوٹی سے انکار‘ کے اقدام کی مذمت کرتی ہے اور اس کو بہت سنجیدگی سے لیتی ہے، تاہم جن اہلکاروں نے خط پر دستخط کیے ہیں ان کے بارے دوسرے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان میں سے کسی کو بھی حراست میں نہیں لیا گیا۔

 

جن اہلکاروں نے اے پی سے بات کی ان میں سے کچھ کا کہنا تھا کہ ان کو پچھتاوا ہے اور انہوں نے جو کچھ دیکھا اور کیا اس کے بارے میں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے بھی بات کی۔

ٹراما تھیراپی کے ماہر ٹولی فلنٹ جو جنگ کے دوران اب تک سینکڑوں اہلکاروں کی کاؤنسلنگ کر چکے ہیں، کا کہنا ہے کہ کچھ اہلکاروں کو ’اخلاقی چوٹ‘ کا سامنا ہے اور اس کی وجہ وہ اندرونی ردعمل ہے جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب لوگ کچھ ایسا کرتے یا دیکھتے ہیں جو ان کے عقائد کے خلاف ہوتا ہے۔

 ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسی صورت میں نیند کی کمی، گزرے وقت کی بار بار یاد اور کوئی کام نہ کر پانے کے احساسات پیدا ہو سکتے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’ایسی چیزوں کے بات اور ان کو تبدیل کرنے کی کوشش سے بہتری میں مدد ملتی ہے۔‘

ایک سابق فوجی نے اے پی کو اپنے ’احساس جرم‘ کے بارے میں بتایا۔

’میں نے جنگ کے دنوں میں دو ہفتوں کے دوران ایسی تقریباً 15 عمارتیں دیکھیں جن کو غیرضروری طور پر جلایا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ سب کچھ پھر سے کرنا پڑے تو وہ نہیں لڑ پائیں گے۔

ایک فوجی نے شناخت ظاہر نہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں نے تیلی نہیں جلائی مگر گھر سے باہر کھڑا رہا، میں نے جنگی جرائم میں حصہ ڈالا ہے۔‘

ان کے مطابق ’ہم نے جو کچھ کیا، اس پر بہت افسوس ہے۔‘


خبر کا کوڈ: 664332

خبر کا ایڈریس :
https://www.taghribnews.com/ur/news/664332/فوجیوں-کا-اعتراف-فلسطینیوں-کو-انسان-نہیں-سمجھا-جاتا

تقريب خبررسان ايجنسی (TNA)
  https://www.taghribnews.com