ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پابندیوں کے خاتمے کے لئے مذاکرات پر آمادگی کا اعلان کیا ہے۔
امریکی چینل این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات پر کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دے گا۔
صدر پزشکیان نے جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکہ کی خلاف ورزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ مسائل حل کرنے کے بجائے ایران کی حکومت گرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے باوجود ایران ٹرمپ کی دوسری حکومت کے ساتھ بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنگ سے خوفزدہ نہیں ہیں، لیکن اس کی خواہش بھی نہیں رکھتے۔ مجھے پوری امید ہے کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آئے گا کیونکہ یہ صرف ایران کے لئے ہی نہیں بلکہ تمام فریقوں کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
صدر پزشکیان نے کہا کہ امریکہ نے 2018 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں یکطرفہ طور پر جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کی تھی، جو اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی تھی۔ ایران نے معاہدے کے تحت اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کی تھیں، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے تمام معطل پابندیاں دوبارہ نافذ کردیں۔ موجودہ صدر جو بائیڈن نے بھی اقتدار سنبھالنے سے قبل اس اقدام پر تنقید کی تھی، لیکن 2020 میں وائٹ ہاؤس میں آنے کے بعد ایران کی نیک نیتی کے باوجود انہوں نے مذاکرات کو سنجیدگی سے آگے نہیں بڑھایا۔
صدر پزشکیان نے مزید کہا ہے کہ مذاکرات خود مسئلہ نہیں ہیں، بلکہ اصل مسئلہ ان وعدوں پر عمل درآمد ہے جو مذاکرات سے طے پاتے ہیں۔ جب ایران نے بڑی طاقتوں کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کیے، تو ہم نے اپنے تمام وعدوں کو پورا کیا۔ لیکن بدقسمتی سے فریق ثانی نے اپنے وعدوں اور معاہدوں پر عمل نہیں کیا۔ وہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی بجائے ایرانی حکومت کو گرانے کی کوشش کررہے ہیں۔
پزشکیان نے کہا کہ معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے بعد یورپی ممالک اور دیگر فریقوں نے ایران کو یقین دلایا تھا کہ وہ واشنگٹن کے انخلاء سے پیدا ہونے والے معاشی نقصان کا ازالہ کریں گے۔ لیکن ایک سال کے اندر ان کی بے عملی واضح ہو گئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔ امریکہ اور دیگر ممالک ایران پر ایٹمی ہتھیار بنانے کا بے بنیاد الزام لگاکر حملے کا جواز تلاش کر رہے ہیں۔ ہم جنگ کے خواہاں نہیں ہیں، لیکن اگر ہماری جوہری تنصیبات پر حملہ ہوا تو ہم بھرپور دفاع کے لیے تیار ہیں۔ یہ بالکل فطری بات ہے کہ ہم ہر حملے کا جواب دیں گے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ ہم خطے میں امن کے قیام کے لیے جو کچھ بھی ممکن ہو، وہ کریں گے۔
انہوں نے امریکی میڈیا اور حکام کی جانب سے ایران پر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی سازش کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے کبھی ٹرمپ کے قتل کی کوئی منصوبہ بندی یا ارادہ نہیں کیا ہے اور نہ آئندہ کریں گے۔ یہ سب اسرائیل اور دیگر ممالک کی سازش ہے تاکہ ایران کے خلاف نفرت کو ہوا دی جاسکے۔