مجلس اعلائے شیعیان لبنان کے وفد نے مجلس کے نائب سربراہ شیخ علی الخطیب کی سربراہی میں صدر جوزف عون سے ملاقات کی۔
لبنان کے نو منتخب صدر اور افواج کے [کے تاحال] کمانڈر، جنرل جوزف عون نے "مجلس اعلائے شیعیان لبنان" کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: میں امام موسی صدر کے اس کلام پر ایمان رکھتا ہوں کہ "لبنان نہیں مسکرا سکتا جب تک کہ اس کا جنوبی حصہ دکھ درد میں مبتلا ہو یا گریہ و بکاء کر رہا ہو"۔
انھوں نے کہا: اگر لبنان کا ایک جزء ٹوٹ جائے تو پورا لبنان ٹوٹ جائے گا۔
انھوں نے وفد کے ارکان سے مخاطب ہو کر کہا: آپ مجلس اعلائے شیعیان لبنان ہی نہیں ہیں بلکہ آپ لبنان کی سپریم کونسل ہیں، اور جو کچھ میں نے آپ سے سنا، اور امام موسی صدر کے بارے میں سنا، یہ میری لئے تازہ نہیں ہے۔
انھوں نے زور دے کر کہا: میں امام موسی صدر کے نظریات اور ان کی روش کے عقیدتمندوں میں سے ہوں۔ امام موسی صدر ہمیشہ ایسے ملک کی تعمیر کے لئے کوشاں تھے جو سب کی حفاظت کر سکے۔
جنرل جوزف عون، لبنان کے 61 سالہ جرنیل اور سیاستدان ہیں، جنہیں چند روز قبل لبنان کے چودہویں صدر کے طور پر منتخب کیا گیا۔ یہ عیسائی سیاستدان سنہ 2017ع سے لبنان کی مسلح افواج کے کمانڈر تھے۔
واضح رہے کہ لبنان کی خانہ جنگیوں کا خاتمہ اور سیاسی نظام کی اصلاح کی غرض سے سنہ 1989ع کو میثاق طائف کا انعقاد کیا گیا جس کی بنیاد پر اقتدار کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کیا گیا اور اس کے تحت اس ملک کا صدر عیسائی ہوگا، وزیر اعظم اہل سنت سے ہوگا اور پارلیمان کے اسپیکر کا عہدہ شیعیان لبنان کے پاس ہوگا۔
لبنان کے بہت سے کے شیعہ اور سنی حلقے اس میثاق کو منصفانہ نہیں سمجھتے اور ان کا خیال ہے کہ شیعہ اور سنی یکجا ہو کر نصف سے زائد آبادی کو تشکیل دیتے ہیں، چنانچہ صدارتی عہدہ بھی مسلمانوں کے پاس ہونا چاہئے لیکن وہ عملی طور پر امن و امان قائم رکھنے اور کسی بھی اندرونی کشیدگی سے بچنے کی غرض سے اس میثاق کی پیروی کرنے کے پابند ہیں۔
مجلس اعلائے مجلس شیعیان کے نائب سربراہ شیخ علی الخطیب نے اس موقع پر کہا: ہم آپ سے بہت پرامید ہیں اور آپ کا کارکردگی سے مطمئن ہیں۔
انھوں نے کہا: ہمارے پاس جو ہتھیار ہیں وہ ملکی سالمیت اور عوام کی عزت و عظمت کے لئے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا: ہمارا کوئی خاص سیاسی منصوبہ نہیں ہے اور نہیں ہوگا، بلکہ ہم اور تمام تر لبنانی عوام کو سلامتی اور استحکام کی ضرورت ہے۔