QR codeQR code

رپورٹ :

اسرائیلی جیلوں میں 15ہزار فلسطینی خواتین ظلم کا شکار ہیں

تنا (TNA) برصغیر بیورو

مرکز اطلاعات فلسطین , 11 Mar 2013 گھنٹہ 11:43

فلسطین پر قابض اسرائیلی فوج کے ہاتھوں جہاں ایک طرف فلسطینی مرد مظالم کا شکار ہیں ، وہیں دوسری جانب بے گناہ خواتین اور نو عمر بچوں اور بچیوں سے اسرائیلی جیلیں بھری پڑی ہیں ۔ خواتین کے عالمی دن کے مناسبت سے فلسطین کے حقوق نسواں کی علمبردار تنظیموں کی جانب سے ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت اسرائیلی جیلوں میں 15ہزار کے لگ بھگ بے گناہ مسلمان خواتین پابند سلاسل ہیں ، جن میں نو عمر بچیاں اور معمر خواتین بھی شامل ہیں ، صہیونی درندوں کی جانب سے مختلف بہانوں سے خواتین کو گرفتار کر کے جیلوں میں ٹھونسا جا رہا ہے ، پھر ان کی رہائی کیلیے بھاری جرمانہ وصول کیا جاتا ہے ۔ بعض خواتین گیارہ سال سے جرم بے گناہی کی سزا کا ٹ رہی ہیں.


تقریب نیوز (تنا): فلسطین تحریک آزادی کے نمائندوں نے اس رپورٹ کو خواتین کے حقوق کی علمبردار نام نہاد عالمی تنظیموں کے منہ پر طمانچہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ حقوق نسواں کی یہ نام نہاد علمبردار تنظیمیں کسی اور ملک میں خواتین کے خلاف ہونے والے معمولی واقعات پر بھی آسمان سر پر اٹھا تی ہیں ، مگر صہیونی ظلم کی چکی کی میں پسنے والی فلسطین کی بے گناہ خواتین کے حق میں آج تک ایک لفظ کہنے کی انہیں توفیق نہیں ہوئی ۔واضح رہے کہ اسرائیل دنیا کاو احد ملک ہے جہاں 12سال سے بھی کم عمر بچوں ، بچیوں کو گرفتار کیا جاتا ہے۔

لندن سے شائع ہونے والے معروف عربی اخبار''القدس العربی''کی ویب سائٹ کے مطابق ، قابض صہیونی پولیس اور فوج کی جانب سے فلسطینی خواتین کی گرفتاری روز کا معمول بن چکی ہے ۔ صہیونی اہلکاروں کی جانب سے خواتین خصوصاًنوجوان لڑکیوں کو بڑے پیمانے پر گرفتار کرنے کے بعد مختلف قسم کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ، اگر کسی خاتون کو گرفتار کر لیا جائے تو اس کے سبب اس کا پورا گھر انہ سخت ذہنی اذیت کا شکار ہو جاتا ہے ۔اس لیے وہ منہ مانگی رقوم دے کر بھی اپنی اسیرات کو چھڑا لیتے ہیں۔

فلسطین میں حقوق نسواں کیلیے کام کرنے والی مختلف تنظیموں کی مشترکہ جدوجہد سے تیار کردہ اعداوشمار بتاتے ہیں کہ اس وقت اسرائیل کی مختلف جیلوں میں 15ہزار سے لگ بھگ مسلمان خواتین جبر و تشدد سہنے پر مجبور ہیں ۔ ان میں سے بہت سی خواتین شادی شدہ اور بچوں کی مائیں ہیں ۔ صہیونی جیلوں میں ستر سالہ معمر خاتون بھی مقید ہیں ، جنہیں پولیس کی جانب سے خطرناک قرار دے کر رہا نہیں کیا جا رہا اور بعض خواتین کے اہل خانہ مطلوبہ جرمانہ بھرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ، اس لیے اسیر خواتین برسوں تک جیلوں میں پڑی رہتی ہیں۔

القدس العربی نے بعض ایسی نوجوان خواتین کا احوال بیان کیا ہے ، جنہیں حماس سے تعلق کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ دس برس سے اسرائیلی پولیس کی تحویل میں ہیں ۔جہاں ان کے ساتھ انتہائی نازیبا سلوک کیا جا رہا ہے اور جسمانی و ذہنی تشدد عام ہے جبکہ بہت سے مسلم خواتین کے بے آبرو بھی کیا جا چکا ہے ۔ اسرائیلی جیلوں میں طویل قید وبند کی صعوبتوں سے تنگ آ کر بعض اسیروں نے بھوک ہڑتال بھی شروع کر رکھی ہے جن میں پانچ مرد اور ایک خاتون قیدی شامل ہیں۔

القدس کے مطابق عامرالیعساوی نامی فلسطینی اسیر کی بھوک ہڑتال کے 230دن گزر چکے ہیں ، جس کے بعد اس کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور وہ ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکا ہے ، اسی کلو گرام وزنی اس نوجوان کا وزن اب صرف پنتالیس کلو گرام رہ گیا ہے ۔ القدس کے مطابق جمعہ کو دنیا بھر میں خواتین کو عالمی دن منایا گیا ، لیکن اسرائیلی پولیس نے اس دن بھی بارہ فلسطینی خواتین کو گرفتار کیا ، ہفتہ کے روز مغربی کنارے میں ایک شادی بیاہ کی تقریب پر چھاپہ مارا گیا اور آنسو گیس کے بے دریغ استعمال سے خواتین اور بچے بے ہوش ہو گئے چونکہ ان دنوں اسرائیلی انتظامیہ کی جانب سے مظلوم فلسطینیوں کی شادی کی تقریب پر پابندی عائد ہے ، اس بہانے سے دلہن سمیت تین خواتین کے گرفتار کیا گیا ۔1967ء کے بعد قابض اسرائیلیوں کی جانب سے خواتین کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جس میں ہر گزرتے سال کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔

فلسطین میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیموں نے تمام اسرائیلی جیلوں کی اور ان میں قید فلسطینی خواتین کی فہرست بھی جاری کر دی ہے ، جس کے مطابق ، اسرائیل کی شیرون نامی جیل میں بارہ خواتین مقید ہیں ۔فلسطینی اسیرات کیلیے کام والے ایک ادارے کے مطابق مقبوضہ شہر جلیل کی لیناجربونی نامی خاتون 2002ء سے ایک اسرائیلی جیل میں قید ہیں ،جنہیں سب سے قدیم قیدی قرار دیا جا رہا ہے ۔انہیں 18اپریل 2002ء کو گرفتار کیا گیا تھا اور صہیونی عدالت نے انہیں سترہ ماہ کی قید سنا دی تھی ، تاہم گیارہ سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود صہیونی انتظامیہ نے انہیں رہا نہیں کیا ۔القدس کے مطابق فلسطین خواتین کو سب سے زیادہ 1987ء میں گرفتار کیا گیا ، اس ایک سال کے دوران تین ہزار سے زائد خواتین کو گرفتار کیا گیا اور ان میں سے بیشتر کو اسرائیلی فوجی کی رہائی کے بدلے رہا گیا گیا،جبکہ عام طور پر بھاری جرمانہ وصول کرنے کے بعد قیدیوں کو چھوڑا نہیں جاتا ، اب قیدیوں کی رہائی اسرائیلی انتظامیہ کی آمدنی کا منافع بخش ذریعہ بن گیا ہے۔

اسرائیلی جیلوں میں مسلمان خواتین کیلیے تشدد سے بڑا مسئلہ صنفی امتیاز کا نہ ہونا بتایا جا رہا ہے ۔ ان باپردہ مسلم خواتین کو مرد قیدیوں کے ساتھ ایک ہی بیرک میں رکھا جاتا ہے ، اس تکلیف کو برداشت نہ کرتے ہوئے کئی خواتین قیدیوں نے خود کشی کی بھی کوشش کی ، مگر صہیونی درندوں پر اس کا ذرہ بھی کوئی اثر نہیں ہوتا ۔ خواتین کو مردوں کی طرح سخت جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جس سے بہت سے خواتین شہید بھی ہوئی ہیں ،جس میں زینب عیسیٰ ابو سالم،ہبہ زاعم دراغمہ اور آیات محمد لطفی قابل ذکر ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ اسرائیلی انتظامیہ نے ان شہدا خواتین کی لاشیں بھی ورثاء کے حوالے نہیں کی ۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بچوں کے عالمی دن کی مناسبت سے فلسطینی بچوں کے حوالے سے بھی ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس کے مطابق صہیونی پولیس سالانہ سات سو فلسطینی بچے گرفتار کرتی ہے ، اسرائیلی جیلوں میں قید ڈھائی سو سے زائد بچوں کی عمریں تیرہ برس سے بھی کم ہیں۔ 


خبر کا کوڈ: 125628

خبر کا ایڈریس :
https://www.taghribnews.com/ur/note/125628/اسرائیلی-جیلوں-میں-15ہزار-فلسطینی-خواتین-ظلم-کا-شکار-ہیں

تقريب خبررسان ايجنسی (TNA)
  https://www.taghribnews.com