سعودی عرب یمن کے دلدل سے نکلنے کے لئے ہاتھ پائوں مار رہا ہے
سعودی عرب کو سالانہ ایک ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے
یمن کی طویل المدت جنگ کے دوران سعودی عرب کی پے در پے ناکامی سے معلوم ہوتا ہے کہ ریاض نا صرف اس صورتحال سے نجات پانے کیلئے جنگ سے فرار کرنے کی کوشش کررہا ہے بلکہ ایران کے ساتھ صلح کرنے کی خاطر ثالث کی تلاش میں بھی ہے۔
شیئرینگ :
یمن کی طویل المدت جنگ کے دوران سعودی عرب کی پے در پے ناکامی سے معلوم ہوتا ہے کہ ریاض نا صرف اس صورتحال سے نجات پانے کیلئے جنگ سے فرار کرنے کی کوشش کررہا ہے بلکہ ایران کے ساتھ صلح کرنے کی خاطر ثالث کی تلاش میں بھی ہے۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سیاسی و اقتصادی محاذ پر ملتی مسلسل ناکامیوں نے دنیائے عرب اور اسلامی ملکوں پر سعودی عرب کے رعب و دبدبہ کو ختم کر دیا ہے جس سے پریشان ہوکر سعودی عرب نے عمان اور کویت جیسے ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کریں۔
یمن جنگ کے دو سال گزر جانے اور آل سعود کو شدید جانی اور مالی نقصان اٹھانے کے بعد بھی ریاض اپنے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
یمن جنگ کے خطیر اخراجات کے سبب سعودی عرب کے اقتصادی حالات بدتر ہو گئے ہیں سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی باشندوں کو نکالنے نیز سرکاری کمپنی آرامکو کی حصہ داری بیچنے پر مجبور ہو گیا ہے۔
بعض ماہرین اقتصاد کے مطابق سعودی عرب کو سالانہ ایک ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
سعودی عرب کی ناکامی نیز یمن سمیت دیگر اسلامی ملکوں میں تخریبی کارروائیاں سبب بنی ہیں کہ سعودی عرب کا اثر و رسوخ کم ہو دوسری طرف سعودی ریال اور امریکہ نیز دوسرے مغربی ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف شامی حکومت مسلسل کامیابیوں سے ہمکنار ہو رہی ہے۔
سعودی عرب ایران کی مدد سے یمن کے دلدل نیز دیگر مشکلات سے نکلنے کیلئے ہاتھ پیر مار رہا ہے جسکا ثبوت سعودی عرب کا عمان اور کویت سے رابطہ ہے نیز چین کے وزیر خاجہ کا بیان کہ وہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا کردار نبھانے کیلئے آمادہ ہے۔
ظاہر سی بات ہے کہ یہ ممالک سعودی عرب کی بنا رضایت کے ایسا موقف نہیں اپناتے۔ یمنی قوم کی مقاومت نے سعودی عرب کو حتمی شکست کی طرف دھکیل دیا ہے جو اندرون ملک شدید بحران کا سبب بنے گی بہت ممکن ہے کہ یمن سے شکست فاش کے بعد سعودی خاندان کی بساط سلطنت ہی الٹ جائے یا سعودی خاندان کے بعض سرکردہ افراد کو اس شکست کا ذمہ دار بتاتے ہوئے کنارے لگا دیا جائے۔