تحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی مذمت
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور جہاد اسلامی نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی برقراری کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے
شیئرینگ :
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور جہاد اسلامی نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی برقراری کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس کے ترجمان حازم القاسم نے کہا ہے کہ امریکہ میں متعین متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ کی جانب سے اسرائیل اور متحدہ عرب امارت کے درمیان مشترکہ مفادات کے حصول کی بات کرنا، صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول لانے کے لیے تل ابیب انتظامیہ کی کھلے عام چاپلوسی ہے۔
حماس کے ترجمان حازم القاسم نے یہ بات زور دے کہی کہ متحدہ عرب امارات کے سفیر کا یہ بیان کہ وائٹ ہاؤس میں سنیچری ڈیل کے اعلان کی تقریب میں وہ بھی شریک تھے، دراصل فلسطینی قوم، امت مسلمہ اور دنیا بھر کے حریت پسندوں کے جذبات سے کھیلنے کے مترادف ہے جو سینچری ڈیل کو مسترد کر چکے ہیں۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کرنے والوں کو یہ سلسلہ فوری طور پر ختم کر دینا چاہیے کیونکہ فلسطینی قوم اور اسلامی مقدسات کے خلاف اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ واشنگٹن میں متعین متحدہ عرب امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے اسرائیلی اخبار یدیعوت احارونوت کے لیے لکھے گئے ایک مقالے میں اس بات کا اعتراف کیا کہ ہے ان کا ملک صیہونی حکومت اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
قبل ازیں جہاد اسلامی فلسطین کے ایک سینیئر رہنما نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔
جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما احمد المدلل نے المیادن ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی اور دفاعی تعلقات کی برقراری کے لیے متحدہ عرب امارات کی تگ و دو کو خطے کی سلامتی اور استحکام کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
احمد المدلل نے بعض عرب ملکوں کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کی بھی شدید الفاظ میں مذمت اور اسے فلسطینیوں کی پشت میں چھرا گھوپنے کے مترادف قرار دیا۔