تاریخ شائع کریں2021 28 March گھنٹہ 12:52
خبر کا کوڈ : 497897

پاکستان میں لاہور کی سڑکوں پر استاد

استاد معاشرہ سازی کا ضامن ہے اور قوم کو اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف سفر کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ استاد ایک روشن مینار ہے،
پاکستان میں لاہور کی سڑکوں پر استاد
تحریر: سید شکیل بخاری ایڈووکیٹ
بشکریہ: اسلام ٹائمز

رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے


آج سرزمین پاکستان میں لاہور کی سڑکوں پر استاد کے احترام کو حاکم وقت نے پامال کر دیا ہے اور ایسی بے حسی کا مظاہرہ دکھایا جا رہا ہے، جو کسی معاشرے میں دیکھنے کو نہ ملا ہوگا۔ دس دن سے بے یارو مددگار سڑکوں پر بیٹھے اساتذہ کو دیکھ کر موجودہ حکومت کی بے حسی پر افسوس کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔ کیا آپ کے پاس کئی دنوں سے سڑکوں پر بیٹھے، بھوکے پیاسے پردیسی اساتذہ کے لئے ملاقات کا وقت نہیں ہے۔؟ اور نہیں تو حوصلہ افزائی کرنے ہی تشریف لے آتے مگر بے حسی اور غفلت کے سواء کچھ نظر نہ آیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ بادشاہ و شہنشاہ ہوں یا ظالم و جابر حکمران ہوں، استاد کی عظمت کے آگے جھکتے نظر آئے ہیں اور  استاد کی عظمت کا اعتراف کرتے دکھائی دیئے۔

استاد معاشرہ سازی کا ضامن ہے اور قوم کو اندھیروں سے نکال کر نور کی طرف سفر کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ استاد ایک روشن مینار ہے، جس کی روشنی کو دیکھ کر راستہ تلاش کرنے والے کا سفر آسان اور واضح ہو جاتا ہے اور وہ گمراہ ہونے سے بچ جاتے ہیں، نہ صرف خود  بچ جاتے ہیں بلکہ اوروں کو بھی راستہ و روشنی مہیا کرنے کے قابل بنا دیتے ہیں۔ استاد مینار نور ہے، جو اندھیرے میں ہمیں راہ دکھلاتا ہے۔ ایک سیڑھی ہے، جو ہمیں بلندی پر پہنچا دیتی ہے۔ ایک انمول تحفہ ہے، جس کے بغیر انسان ادھورا ہے اور روحانی باپ کی حیثیت رکھتا ہے۔

دیکھا نہ کوئی کوہ کن فرہاد کے بغیر
آتا نہیں ہے کوئی فن استاد کے بغیر


استاد کو والدین کے بعد سب سے زیادہ محترم حیثیت حاصل ہے، بادشاہ ہوں یا سلطنتوں کے شہنشاہ، خلیفہ ہوں یا ولی اللہ سبھی اپنے استاد کے آگے ادب و احترام کے تمام تقاضے پورے کرتے نظر آئیں گے۔ نہ صرف کسی بھی انسان کی کامیابی بلکہ پورے معاشرے کی کامیابی کا سہرا استاد کے سر ہے۔ آج ایسے حالات پیدا کر دیئے گئے کہ اس قوم کے معمار احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ہماری مائیں، بہنیں اپنے گھروں کو چھوڑ کر اپنا حق مانگ رہی ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی تسلی و اقدام نظر نہیں آرہے۔ آخر مطالبات ہیں کیا کہ حکومت پورا کرنے سے قاصر ہے۔؟ مطالبات یہ ہیں کہ جس طرح 2004ء سے 2012ء تک کے کنٹریکٹ پر بھرتی کئے اساتذہ کو مستقل کیا گیا، اسی طرح 2018ء میں بھرتی کیے گئے اساتذہ کو بھی ان کا حق دیا جائے اور انہیں مستقل کیا جائے، کیا یہ مطالبہ درست نہیں ہے۔؟

خود فیصلہ کیجیے، کیونکہ یہ بھرتی NTS لینے کے بعد انٹرویوز کے ذریعے باقاعدہ سکروٹنی سے کی گئی ہے، اب مزید کسی ٹیسٹ کی ضرورت نہ ہے۔ 2002ء سے 2009ء تک بھرتی ہونے والوں نے کوئی ٹیسٹ نہیں دیا ہے، انہیں مستقل کر دیا گیا جبکہ ایکٹ کا اطلاق بعد والی بھرتی پر زیادہ موثر ہے، بات رہی PPSC کی کون موجودہ سکینڈلز اور کرپشن سے واقف نہیں ہے، اس اعتبار سے اساتذہ کے مطالبات زیادہ موثر نظر آتے ہیں۔ آپ نے روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا جبکہ اب گیارہ ہزار اساتذہ کو آپ کیسے بے روزگار کرسکتے ہیں۔؟ البتہ ابھی بھی امید باقی ہے، ممکن ہے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت اس طرف توجہ کرے، تاکہ اساتذہ کو ان کے مرتبے اور مقام کے مطابق ڈیل کیا جائے اور "حقدار کو حق دیا جائے ۔۔"
https://taghribnews.com/vdcdn50o5yt0nj6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ