تاریخ شائع کریں2012 12 December گھنٹہ 15:51
خبر کا کوڈ : 118082
اہم رپورٹ :

شیعیان صعدہ کے خلاف سعودی امریکی سازش

تنا (TNA) برصغیر بیورو
یمن کی ملک گیر انقلابی فورسز کانگریس کے ترجمان نے یمن کی موجودہ حکومت کے ہاتھوں حوثی شیعوں کے خلاف امریکی ـ سعودی سازش پر عملدرآمد کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ موجودہ صدر عبد ربہ منصور ہادی نے امریکہ کے دورے کے موقع پر شمالی یمن کے حوثیوں کو باغی قرار دیا ہے اور یمن کے نئے سیکورٹی چیف نے بحرین میں ایک نیوز کانفرنس میں صعدہ کے حوثیوں پر بغاوت کا الزام لگایا ہے۔
شیعیان صعدہ کے خلاف سعودی امریکی سازش

تقریب نیوز (تنا): اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق یمن کی ملک گیر انقلابی فورسز کانگریس کے ترجمان علی ناصر البخیتی نے ادھر شمال مغربی یمن میں افواج کے کمانڈر علی محسن الاحمر نے وزیر اعظم "باسندوہ" پر شیعیان صعدہ کے حوالے سے بے اعتنائی کا الزام لگایا ہے۔
 
البخیتی کا کہنا تھا: اس طرح کی ہمآہنگ بیانات اور کئی عہدیداروں کے موقف میں یکسانیت سے معلوم ہوتا ہے کہ حوثیوں کو امریکہ اور سعودی عرب کی خواہش اور ہدایت پر ایک بار پھر جارحیت کا نشانہ بنائے جانے کی سازش ہورہی ہے! 

انھوں نے کہا کہ: مذکورہ بیانات معزول صدر علی عبداللہ صالح کے بیانات سے مشابہت رکھتے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ علی عبداللہ صالح کی حکومت کا تختہ نہیں الٹا بلکہ ابھی تک اس ملک میں ان ہی کی حکومت ہے اور تبدیلی صرف چہروں مہروں کی حد تک ہے۔ 

انھوں نے کہا: علی محسن الاحمر [جو 2009 کی جنگ میں حوثیوں کے قاتل کے عنوان سے بدنامیوں کے ڈھیر جیت چکا ہے] اور ان کے بیٹے وزیر اعظم باسندوہ سے راضي و خوشنود ہیں اور ان کی برطرفی کو اپنے لئے مفید نہيں سمجھتے لہذا ان کے اس طرح کے بیانات کا مقصد یہ ہے کہ حکومت کے مختلف اداروں پر دباؤ بڑھایا جائے اور انہیں شمال میں صعدہ کے شیعہ عوام اور جنوب میں ظلم و جبر کے خلاف عرصہ دراز سے برسرپیکار یمنیوں پر حملہ کرنے پر آمادہ کرسکیں۔

انھوں نے کہا: عبدربہ منصور کا یہ اعلان "گھریلو کھپت" کے لئے ہے کہ گویا "انھوں نے علی عبداللہ صالح کو حاصل استثنی کو منسوخ کردیا ہے!" اور اس کا ایک مقصد لوگوں کو یہ جتانا ہے کہ منصور ہادی ملک کے تمام حالات پر مکمل قابو رکھتے ہیں اور اس شخص کا موقف سابق اور معزول صدر علی عبداللہ صالح کے موقف سے ملتا جلتا ہے اور واضح ہورہا ہے کہ علی عبداللہ صالح بظاہر تو معزول ہوئے ہیں لیکن حقیقت میں ابھی تک بر سراقتدار ہیں اور اگر عبدربہ منصور ہادی حقیقتاً صالح کو حاصل استثنا کو منسوخ کرنے کا ارادہ رکھتے تو وہ ملک کی تمام سیکورٹی ایجنسیوں اور اداروں کے سربراہوں کو ہٹا دیتے کیونکہ یہی لوگ ہیں جو گذشتہ تین عشروں سے عوام کو ٹارچر کرتے آئے ہیں اور آج بھی عوام پر تشدد روا رکھ رہے ہیں یا پھر تشدد ان کی نگرانی میں روا رکھا جارہا ہے۔ 

انھوں نے کہا: ان بیانات کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ زيادہ سے زيادہ وقت ضائع کیا جاسکتے؛ رائے عامہ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرواسکے اور لوگوں کو جتایا جاسکے کہ منصور ہادی بہت طاقتور حکمران ہيں۔ 

البخیتی نے کہا: یمن پر حکومت کرنے والے دھڑوں کے درمیان اختلافات کا اصل سبب خلیج فارس کے جنوبی ساحل پر واقع عرب ریاستوں کا دیا ہوا منصبہ ہے جس سے نہ صرف یمن کا بحران حل نہيں ہوسکا ہے بلکہ اس بحران کے حل کو مؤخر کیا گیا ہے۔ 

البخيتي نے آخر میں کہا: سیاسی فریقوں کے درمیان اختلافات متحدہ کانگریس اور مشترکہ دیدار کے گروہوں کے درمیان موجود ہیں جو حال ہی میں نمایاں ہوچکے ہیں۔ 

سوڈانی حکام کا کہنا ہے کہ عقاب سے ملنے والے آلات پر کندہ الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ قدس شہر کی عبری یونیورسٹی میں بنے ہیں جنہیں ابتداء میں سوڈان اسمگل کیا گیا تھا اور پھر ایک عقاب پر نصب کیا گیا تھا۔ 

واضح رہے کہ جون جولائی 2009 کو علی عبداللہ صالح نے امریکہ اور سعودی عرب کو شمالی یمن پر چڑھائی کی دعوت دی اور بعد میں اردن، مصر اور پاکستان کی اسپیشل فورسز ان سے جاملیں جو عرصہ چھ ماہ لڑنے کے بعد حوثیوں سے بری شکست کھانے کے بعد ان ہی کی طرف سے جنگ بندی کے اعلان پر سراپا تسلیم ہوئے جبکہ خاص طور آل سعود کو بڑے نقصانات اٹھانے پڑے تھے۔ وہ چھٹی جنگ تھی اور اب ساتویں جنگ کے لئے پر تولے جارہے ہيں اور توقع کی جاتی ہے کہ اگلی جنگ اسی طرح آل سعود کے لئے نہایت تباہ کن نتائج کا سبب ہوگی جس طرح کہ آل صہیون کے لئے غزہ پر حملہ بہت مہنگا پڑا اور 20 سے لے کر 50 برس تک کے لئے جنگ بندی کی بھیک ماننے لگے۔۔۔۔۔۔۔

https://taghribnews.com/vdcjooev8uqevyz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ