تاریخ شائع کریں2017 28 May گھنٹہ 12:47
خبر کا کوڈ : 269486

پاک-افغان سرحد پر واقع 'باب دوستی' کھول دیا گیا

افغان فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں دو سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 122 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد باب دوستی کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا گ
22 روز کی بندش کے بعد افغانستان کے حکام کی درخواست پر پاک-افغان سرحد پر واقع 'باب دوستی' کھول دیا گیا۔
پاک-افغان سرحد پر واقع
22 روز کی بندش کے بعد افغانستان کے حکام کی درخواست پر پاک-افغان سرحد پر واقع 'باب دوستی' کھول دیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پاکستان نے ماہ رمضان کے موقع پر افغان انتظامیہ کی درخواست اور جذبہ خیر سگالی کے تحت باب دوستی کو کھولنے کا فیصلہ کیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 5 مئی کو چمن کے علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں افغان فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں دو سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 122 افراد کے جاں بحق ہونے کے بعد باب دوستی کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

اس حملے میں پاک فوج اور فرنٹیئر کور کا ایک ایک سپاہی جبکہ 10 عام شہری جاں بحق اور 40 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چمن واقعے کے بعد پاکستان افغان بارڈر پولیس کے اہلکاروں کو دھکیل کر اپنے علاقے پر کنٹرول حاصل کرچکا ہے جبکہ سرحد پر موجود منقسم گاؤں کے پاکستانی حصے میں مردم شماری کا عمل بھی مکمل ہوچکا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاک-افغان حکام جنگ بندی پر متفق ہوچکے ہیں اور دونوں ممالک نے سرحدی خلاف ورزیاں نہ کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے اہلکار پاکستان کے سرحدی علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں اپنی طے شدہ پوزیشنز پر موجود رہیں گے۔

خیال رہے کہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہر میں افغانستان سے آنے والے دہشت گردوں اور وہاں موجود ان کی قیادت کو ملوث قرار دے چکی ہے.

رواں سال فروری میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ دہشت گرد ایک بار پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں اور وہاں سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

یہ بھی یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں ملک کے مختلف علاقوں میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کے بعد چمن اور طورخم کے مقام پر پاک-افغان سرحد کو پاک فوج نے سیکیورٹی خدشات کے باعث 16 فروری کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم ایک ماہ بعد وزیراعظم نواز شریف نے جذبہ خیر سگالی کے تحت سرحد کو کھولنے کے احکامات جاری کردیئے تھے۔

دوسری جانب کابل افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی اور طالبان کے حملوں کا ذمہ دار اسلام آباد کی پالیسی کو قرار دیتا ہے، گذشتہ ماہ افغان دارالحکومت میں ہونے والے حملوں میں بھی 100 سے زائد فوجی مارے گئے تھے۔
https://taghribnews.com/vdcevo8wpjh8pei.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ