تاریخ شائع کریں2016 19 September گھنٹہ 15:16
خبر کا کوڈ : 245420

بھارت کے خطرناک عزائم

نئی دہلی کی حکومت کو حالات کی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے مثبت اور عملی اقدام کرنے ہوں گے
بھارت کے خطرناک عزائم
مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے کیمپ پر حملے کے نتیجے میں 17 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارتی حکومت، فوج اور میڈیا نے تحقیقات کا انتظار کئے بغیرایک بار پھر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے  پاکستان پر الزامات لگانے کا سلسلہ شروع کردیا ہے  جب کہ بعض سابق فوجی اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ حکومت کو پاکستان کے خلاف فوجی آپریشن کا آپشن کھلا رکھنا چاہیے۔

بھارتی فوج کے 17 اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سے بھارت میں پاکستان پر الزامات کی نئی بوچھاڑ شروع ہوگئی اور ہر بار کی طرح اس بار بھی بھارتی حکومت، فوج اور میڈیا نے دہشت گردی کے حملے کے بعد اس کی تحقیقات کے بجائے کسی بھی ثبوت کے بغیر پاکستان پر الزامات لگانا شروع کردیے ہیں۔

کشمیر میں حزب المجاہدین سمیت متعدد گروہ بھارتی تسلط کے خلاف مسلح جد و جہد کررہے ہیں۔ ان گروہوں کا دعویٰ ہے کہ وہ شہریوں پر حملے نہیں کرتے لیکن بھارتی سیکورٹی فورسز ان کا ٹارگٹ ہیں کیوں کہ وہ شہریوں کو نشانہ بناتی ہیں اور کشمیر پر ناجائز قبضہ کئے ہوئے ہیں۔

بھارت اس قسم کے سب گروہوں کا تعلق پاکستان کے ساتھ جوڑ کر کشمیری عوام کی حق خود اختیاری کے لئے تحریک کو دہشت گردی قرار دیتا ہے اور دعویٰ کرتا ہے کہ ان کی سرپرستی پاکستان سے کی جارہی ہے۔  دنیا میں مسلح جنگجو گروہوں کی تباہ کاریوں کے تناظر میں مسلح حملے کرنے والے گروہ عام طور سے کسی جائز تحریک کے لئے مشکلات کا سبب بنتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج پر اس حملہ کو بھی اسی پس منظر میں دیکھا جائے گا اور کشمیریوں کی پر امن جد و جہد کے بارے میں سوالات پیدا ہوں گے۔ دوسری طرف بھارت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ وہ عالمی فورمز پر پاکستان کو نیچا دکھا کر کشمیر میں امن قائم نہیں کر سکتا۔ اسے حقائق کو تسلیم کرنا ہوگا۔ اسے یہ جان لینا چاہئے کہ آذادی کی جد وجہد کرنے والے معمولی رکاوٹوں سے دل برداشتہ نہیں ہوتے۔ یہ تحریک چند مسلح گروہوں کی نہیں ہے ، اگرچہ بعض مایوس عناصر بھارتی فوج کے مظالم کی وجہ سے ہتھیار اٹھانے پر بھی مجبور ہیں۔

کشمیر کے مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کئے بغیر نہ بھارت مقبوضہ وادی میں امن قائم کرسکتا ہے اور نہ ہی اہم ترین ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ اس کے تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔ برصغیر کے ڈیڑھ ارب لوگوں کی بہبود اور خوشحالی کے لئے نئی دہلی کی حکومت کو حالات کی سنگینی کا اندازہ کرتے ہوئے مثبت اور عملی اقدام کرنے ہوں گے۔

 
https://taghribnews.com/vdcgxn9xzak9tt4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ