تاریخ شائع کریں2017 24 May گھنٹہ 16:49
خبر کا کوڈ : 269110

امریکی عرب کانفرنس کا مقصد علاقے میں اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا تھا

امریکی صدر ٹرمپ اور سعودی فرمانروا کا طرز عمل بتارہا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ نہیں ہیں
پاکستان کے معروف اہل سنّت عالم دین مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی عرب کانفرنس کا مقصد علاقے میں اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔
امریکی عرب کانفرنس کا مقصد علاقے میں اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا تھا
پاکستان کے معروف اہل سنّت عالم دین مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ امریکی عرب کانفرنس کا مقصد علاقے میں اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔

ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بات پہلے سے معلوم تھی کہ اس کانفرنس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا اور اس کانفرنس میں جو کچھ ہوا وہ سب پہلے سے طے شدہ تھا، اور حتی اس کانفرنس میں جو لفظ بھی بولا گیا وہ بھی پہلے سے لکھا جاچکا تھا۔

مولانا قاضی احمد نورانی صدیقی نے اس گفتگو میں مزید کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ اور سعودی فرمانروا کے طرز عمل اور ہاتھوں میں تلوار لیکر رقص کرنا، بتارہا تھا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدہ نہیں ہیں اور ریاض میں جو کچھ ہورہا تھا وہ صرف ایک ڈرامہ ہی نظر آرہا تھا۔

پاکستان کے ممتاز اہل سنّت عالم دین نے برطانوی صحافی رابرٹ فسک کی حالیہ رپورٹ کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ اس برطانوی صحافی نے ریاض میں ہونے والے امریکہ عرب اجلاس سے قبل ہی اپنی رپورٹ میں لکھ دیا تھا کہ یہ اجلاس دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ شام اور ایران کے خلاف محاذ بنانے کے لئے منعقد کیا جارہا ہے۔

مولانا قاضی احمد نورانی نے اس گفتگو میں مزید کہا کہ جس اجلاس میں مصر کے صدر السیسی جیسے رہنما اور خلیج فارس کے ممالک کے بادشاہ شریک ہوں اس اجلاس کے حوالے سے یہی توقع کی جاسکتی ہے کہ وہاں سوائے انتشار و نفرتوں کے کوئی دوسری بات نہیں کہی جاسکتی۔

 انہوں نے مزید کہا کہ تمام مسلمان ریاض میں ہونے والے امریکی عرب اجلاس میں شریک حکمرانوں کے برخلاف دنیا میں رائج امریکی، اسرائیل دہشت گردی کے خلاف متحدہ ہیں لیکن یہ حکمران امریکہ کے آگے اپنا سر تسلیم کرچکے ہیں۔
قاضی احمد نورانی نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ اس اجلاس میں فلسطین میں ہونے والی صہیونی حکومت کی ریاستی دہشت گردی کا ذکر تک نہیں ہوا اور ستم بالائے ستم یہ کہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کو دہشت گرد گروہ قرار دیا گیا۔

انہوں نے اس اجلاس میں پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک اور ان کو تقریر کا موقع فراہم نہ کیئے جانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس کے حوالے سے اسلام آباد کی خارجہ پالیسی بہت کمزور رہی اور پاکستانی عوام کو اس شدید مایوس کا احساس ہورہا ہے۔

قاضی احمد نورانی صدیقی نے آخر میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کا ایک مضبوط ملک ہے اور ایران نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین کی بات کی ہے اور تھران کو اکیلا کرنے والے احمقوں کی جنّت میں رہتے ہیں۔    
https://taghribnews.com/vdciz3arut1aqz2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ