تاریخ شائع کریں2017 13 May گھنٹہ 13:44
خبر کا کوڈ : 268031

مستونگ حملہ: تفصیلی رپورٹ

دہشتگردی کی یہ کارروائی حکومت کیلئے دہشتگردوں کا کھلا چیلنج ہے: علامہ ناصر عباس جعفری
بلوچستان کے علاقے مستونگ میں سڑک کنارے بم دھماکے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
مستونگ حملہ: تفصیلی رپورٹ
بلوچستان کے علاقے مستونگ میں سڑک کنارے بم دھماکے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں مولانا عبدالغفوری حیدری کا ڈرائیور بھی شامل ہے۔ ڈپٹی ایم ایس مستونگ اسپتال نے دھماکے میں 25 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ 30 سے زائد زخمیوں کو مستونگ اسپتال لایا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکپ مستونگ میں اس وقت ہوا جب ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری مدرسے میں دستار بندی کی تقریب میں شرکت کے بعد واپس جا رہے تھے۔ دھماکے کے بعد ریسکیو عملہ اور سکیورٹی اہلکار جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ مولانا عبدالغفور حیدری کو سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کر دیا گیا۔ جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ دھماکہ انتہائی شدید نوعیت کا تھا، میں خیریت سے ہوں، میرے پورے جسم پر زخم آئے ہیں، ساتھیوں کے جاں بحق ہونے پر افسوس ہے۔ دھماکے کے بعد مستونگ سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے میں متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جن میں سڑک کنارے گزرنے والی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔

ترجمان بلوچستان حکومت انور الحق کا کڑ نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ جمعہ کی نماز کے بعد مولانا مسجد سے باہر آئے اور اس دوران دھماکہ ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا عبدالغفور حیدری کی حالت ٹھیک ہے اور انہیں کوئٹہ شفٹ کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کے بعد مستونگ سول اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ صدر مملکت ممنون حسین نے مولانا عبدالغفور حیدری پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کرکے عوام کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے گا۔ انہوں نے مولانا کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ پر حملے اور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کی مذمت اور اظہار افسوس کرتے ہوئے دھماکے کے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے جے یو آئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔ ادھر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر ہونیوالے خودکش حملے میں بھارت سمیت دیگر غیر ملکی ایجنسیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق مستونگ میں ہونیوالے خودکش حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“، اسرائیلی ایجنسی ”موساد“ اور افغانستان کے خفیہ ادارے ”این ڈی ایس“ کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، جس کے بعد حساس اداروں نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حساس اداروں نے خودکش حملے سے قبل اور بعد کی ٹیلیفونک گفتگو کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔ خفیہ ایجنسیوں کو بلوچستان میں خودکش حملہ آور کے داخلے کی اطلاعات تھیں، جو سی پیک کو متاثر کرنے کیلئے دہشتگردی کرنے کیلئے بھیجا گیا تھا۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ مستونگ خودکش حملہ سی پیک کو متنازع بنانے کیلئے کیا گیا ہے اور آئندہ چند روز میں اس قسم کے مزید واقعات بھی ہوسکتے ہیں۔

 آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے سانحہ مستونگ کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے قافلے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے آرمی چیف کا کہنا تھا کہ اس قسم واقعات قوم کا حوصلہ پست نہیں کرسکتے۔ آرمی چیف نے سی ایم ایچ کوئٹہ میں ہیلی کاپٹرز کےذریعے لائے گئے زخموں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے سانحہ مستونگ کی ذمہ داری حکومت پر ڈال دی۔ کہتے ہیں مولانا فضل الرحمن ایکشن لیں تو پیپلزپارٹی مکمل طور پر ساتھ دے گی، سابق صدر آصف علی زرداری نے اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی اور سانحہ مستونگ پر اظہار افسوس اور تعزیت پیش کی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مستونگ میں ہونے والے خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جس کے نتیجے میں کئی معصوم جانیں ضایع اور درجنوں افراد زخمی ہو گئے، جن میں سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری بھی شامل تھے۔ اپنے مذمتی بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دہشتگردی کے جن کو بوتل میں بند کرنا پوری قوم اور تمام اداروں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے مستونگ خودکش حملے کے متاثرہ خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کیا اور مولانا عبدالغفور حیدری سمیت تمام زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مستونگ میں سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے کے قریب خودکش حملے کے نتیجے میں پچیس سے زائد قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنے مذمتی بیان میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مستونگ کا علاقہ دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا ہوا ہے، اس علاقہ میں زائرین اور سکیورٹی اہلکاروں کو متعدد بار نشانہ بنایا جا چکا ہے، دہشتگردی کی یہ کارروائی حکومت کیلئے دہشتگردوں کا کھلا چیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذموم عناصر یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ وہ کسی عسکری آپریشن کو خاطر میں نہیں لاتے اور اپنی مرضی سے کسی بھی وقت کوئی بھی کارروائی کر سکتے ہیں، کالعدم جماعتوں اور انتہاء پسندوں کے خلاف اس علاقے میں فوری طور پر کومبنگ آپریشن کیا جائے، تاکہ ملک دشمن عناصر کی کمین گاہوں کا تدارک ہوسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اچھے اور بُرے کے نام پر دہشتگردوں کے ساتھ لچک کا مظاہرہ اس ملک میں بے گناہ شہید ہونے والوں کے خون سے غداری ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دہشتگرد چاہے وہ جس روپ میں ہو، شدید ترین کارروائی کا حقدار ہے، ملکی مفادات کے منافی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کسی رعایت کے قطعاََ مستحق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کی سالمیت و بقاء کو سب سے زیادہ خطرہ ان انتہاء پسند گروہوں سے ہے، جو اپنے علاوہ سب کو واجب القتل سمجھتے ہیں، ان عناصر کی بیخ کنی سے ہی ملک میں انتشار اور عدم تحفظ کا خاتمہ ممکن ہے، حکومت اپنے سیاسی مفادات کیلئے ملک و قوم کی سلامتی کو داؤ پر نہ لگائے، احسان اللہ احسان اور نورین لغاری جیسے لوگوں کو ہیرو بنا کر پیش کیا جانا ہی المناک سانحات کا باعث ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عملدرآمد کا مطلب دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہچانا ہے، محض کرایہ داری ایکٹ کے تحت مقدمات درج کر نیشنل ایکشن پلان کو کامیاب قرار دینا قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے مطالبہ کیا کہ عبدالغفور حیدری کے قافلے پر حملہ کرنے والوں کو بے نقاب کرکے عبرت ناک سزائیں دی جائیں۔

ادھر بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔ واضح رہے کہ مستونگ میں ہونے والے اس حملے میں 25 افراد جاں بحق ہوئے تھے جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ عبدالغفور حیدری سمیت 37 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcjtoe8vuqemyz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ