امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کرنا مسلمانوں کی توہین ہے
امريكہ كی بين الاقوامی قوانين كی كھلی خلاف ورزی
امريكہ کے اس اقدام سے مشرق وسطی ميں امن و استحكام شديد متاثر ہو گا:قدس کے مفتی اعظم
شیئرینگ :
فلسطين اليوم نيوز ويب سائيٹ كے مطابق، شيخ محمد حسين نے ہفتے كے روز اپنے ايک بيان ميں كہا كہ امريكہ كا تل ابيب سے سفارتخانے كو بيت المقدس منتقل كرنے كا فيصلہ نہ صرف فلسطينيوں كی بے حرمتی ہے بلكہ پورے عرب اور مسلمانوں كی توہين ہے.
انہوں نے بتايا كہ اس اقدام سے بيت المقدس كو مقبوضہ سرزمين مانے جانے كے بين الاقوامی قوانين كی كھلی خلاف ورزی ہے.
تفصيلات كے مطابق، فلسطينی صدر محمود عباس نے بھی امريكہ كو اپنے سفارتخانے كی منتقلی كے حوالے سے انتباہ كرتے ہوئے كہا كہ اس اقدام سے مشرق وسطی ميں امن و استحكام شديد متاثر ہو گا.
اس سے پہلے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ امريكی سفارت خانے كو تل ابيب سے مقبوضہ بيت المقدس منتقل كرنے كا اعلان كر چكے ہيں.
اس سے قبل امريكہ كے منتخب صدر نے ناجائز صيہونی رياست كے وزير اعظم سے وعدہ كيا تھا كہ وہ صدارتی عہدہ سنبھالنے كے بعد امريكی سفارتخانے كو تل ابيب سے مقبوضہ بيت المقدس منتقل كرديں گے.
قابل ذكر ہے كہ ناجائز صيہونی رياست نے سنہ ١٩٦٦ء ميں بيت المقدس شہر كے بڑے حصے پر قبضہ كركے ١٩٨٠ء كے دوران اس سرزمين كو زير قبضہ علاقوں ميں شامل كرديا تھا.
طلبہ نے آسٹریلوی وزیراعظم کی اسرائیل اور غزہ کے بارے میں پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی اور آسٹریلوی حکومت سے غزہ میں تشدد کی شدید مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔