محبان آل محمد کو اس مہینے میں غم و اندوہ کا اظہار کرنا چاہئے۔ زندگی کی مختلف لذتوں کو ترک کرنا چاہئے۔ مومن کو سب سے زیادہ خدا، رسول اور اہل بیت کو عزیز سمجھنا چاہیے۔
شیئرینگ :
عارف بزرگ حاج آقا میرزا جواد تبریزی نے اپنی کتاب المراقبات میں محرم کے پہلے عشرے کے دوران مخصوص اعمال بیان کئے ہیں۔
عاشقان حسین علیہ السلام محرم کی خوشبو محسوس کرتے ہیں۔ مرحوم آیت اللہ مرزا جواد آغا مالکی نے ماہ محرم کے حوالے سے اپنی کتاب شریف المراقبات میں اس ماہ کے خصوصی اعمال کو بیان کرنے سے پہلے اہل بیت علیہم السلام کے اس ماہ غم کے بارے میں کچھ وضاحتیں ہیش کی ہیں۔
محبان آل محمد کو اس مہینے میں غم و اندوہ کا اظہار کرنا چاہئے۔ زندگی کی مختلف لذتوں کو ترک کرنا چاہئے۔ مومن کو سب سے زیادہ خدا، رسول اور اہل بیت کو عزیز سمجھنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کہہ دو کہ اگر تم اپنے باپ اور بیٹوں کو خدا اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبت کرتے ہو تو انتظار کرو کہ خدا وہ کرے گا جو وہ چاہتا ہے اور تمہیں پچھتاوا اور نقصان ہوگا۔
میرا ایک چھوٹا بچہ محرم کے پہلے عشرے میں بغیر سالن کے صرف خالی روٹی کھاتا ہے۔ میرے خیال میں کسی نے اسے ایسا کرنے کو نہیں کہا بلکہ اس کی وجہ اس کی اندرونی دوستی تھی۔ اگر دس دنوں میں ایسا نہ کرسکے تو کم از کم نویں اور دسویں تاریخ کو ایسا کرنا چاہئے۔ عاشورا کے دن فاقہ کرنا چاہئے۔ عمومی مقامات پر مجلس عزا کا پروگرام اور زیارت عاشورا کی تلاوت کرنا چاہئے۔ پہلے عشرے کے دوران مومن کے غم و اندوہ کی حالت اس کے چہرے سے نمایاں ہونا چاہئے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام پر آنے والی مصیبتیں انبیاء اور اولیاء میں سے کسی پر نہیں آئیں آپ کی پیاس معمولا ناقابل برداشت تھی۔ اللہ کی خوشنودی کے لئے سخت ترین شکنجہ اور شہادت اور اہل بیت علیہم السلام کی اسیری قبول کی گویا آپ نے اپنے وعدے پر عمل کیا۔ اللہ کے دیدار کے شوق نے ان سختیوں کو نہ صرف آسان بنادیا بلکہ اس کی لذت میں اضافہ کردیا۔ سخت ترین اوقات میں اپنا کا چہرہ کھل جاتا تھا۔ اس لیے اہل بیت کے دوستوں کو چاہیے کہ وہ اس مصیبت میں ایسا حلیہ اختیار کریں گویا یہ آفت خود اس کے عزیزوں اور اس کے بچوں یا رشتہ داروں پر پڑی ہے۔
معصوم کا فرمان ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے یہ عظیم مصیبت برداشت کی، بچوں کی یتیمی اور اسارت کو قبول کیا تاکہ امت کو گمراہی سے نجات دے سکے۔ لہٰذا وفاداری کے اصول کے مطابق جو انسانوں کی اعلیٰ صفات میں سے ہے، ضروری ہے کہ وہ بھی امام علیہ السلام کو پیش کریں جو امام نے ان کے لیے فراہم کیا ہے اور جس مقصد کے لیے امام نے اپنے آپ کو قربان کرتا ہے۔ ہمیں بھی خود کو قربان کرنا چاہئے۔
دل کی گہرائیوں سے امام سے کہنا چاہئے کہ کاش آپ پر آنے والی مصیبتیں مجھ پر نازل ہوتیں تو میں برداشت کرتا اور اپنے بچوں کی یتیمی اور اسیری قبول کرتا۔
کاش! حرملہ علی اصغر کے بجائے میرا سر تیر سے جدا کرتا۔ کاش تشنگی سے میرا جگر پارہ پارہ ہوجاتا۔ کاش سیدانیوں کی جگہ میرے گھر کی خواتین اسیر ہوکر بازاروں میں لے جایا جاتیں۔
ان ایام میں اپنے دل کی بیماریوں کا علاج کرنا چاہئے۔ دنیا کی محبت میں زنگ آلود دل کو اہل بیت کی محبت سے صیقل کرنا چاہیے۔
عاشورا کے دن تسلیت کی زیارت پڑھے اور توسل کے ذریعے عزاداری کی قبولیت کی دعا کرے۔
مرحوم آیت اللہ مرزا جواد آغا مالکی نے ماہ محرم کے حوالے سے اپنی کتاب شریف المراقبات میں اس ماہ کے خصوصی اعمال بیان کئے ہیں۔
اس مہینے کا ایک عمل یہ ہے کہ اول ماہ کی دعا پڑھے۔ حاجتوں کی برآوری اور بلاؤں سے دوری کے لئے اس کے اثرات یقینی ہیں۔
پہلی رات کی مخصوص نماز جو کہ دو رکعت ہے پڑھے
کتاب اقبال کے مطابق پہلے دن کا روزہ مستحب ہے جوکہ پورا سال نیک عمل کرنے کا ثواب رکھتا ہے۔
تیسرے دن کا روزہ جو حضرت یوسف کے کنویں سے نجات ملنے کا دن ہے۔ جو اس دن روزہ رکھے اس کی مشکلات برطرف ہوجائیں گی۔
پورا مہینہ روزہ رکھے البتہ نویں اور دسویں کو فاقہ کرے۔ شیعوں کے مخالفین نے سرمہ لگانے اور روزہ رکھنے کے بارے روایات ذکر کی ہیں جوکہ جعلی ہیں۔ اس دن امام حسین علیہ السلام اور ان کے اصحاب پر درود بھیجنے کے ساتھ ساتھ ان کے دشمنوں پر لعنت کرے۔