انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد مسئلہ فلسطین میں نئی جان آگئی ہے
مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب پہلا اور اہم مسئلہ ہے۔ مسئلہ فلسطین پر عالمی اداروں کی عدم توجہ کی بنا پر فلسطینی عوام کو شدید مشکلات اور ظلم و ستم کا سامنا ہے ۔
شیئرینگ :
انقلاب اسلامی ایران نے مسئلہ فلسطین میں نئی روح پھونک دی/ یوم قدس مسئلہ فلسطین کی حیات کا مظہر
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر سید لطیف حسین کاظمی نے عامی یوم قدس اور مسئلہ فلسطین کے بارے میں مہر خبررساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد مسئلہ فلسطین میں نئی جان آگئی ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی اردو سروس کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں ہندوستان کی ریاست اتر پردیش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبہ فلسفہ کے صدر پروفیسر ڈاکٹر سید لطیف حسین کاظمی نے یوم قدس اور مسئلہ فلسطین کے بارے میں کہا ہے کہ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد مسئلہ فلسطین میں نئی جان آگئی ہے۔
مہر نیوز: کیا انسانی حقوق کے عالمی اداروں نے فلسطین میں انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کیا ہے؟
ڈاکٹر سید لطیف حسین کاظمی: عالمی ادارے در حقیقت امریکہ کے زیر نظر کام کرتے ہیں اور فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیلی مظالم میں امریکہ برابر کا شریک ہے جس کی وجہ سے عالمی ادارے فلسطین میں انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں ناکام نظر آتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب پہلا اور اہم مسئلہ ہے۔ مسئلہ فلسطین پر عالمی اداروں کی عدم توجہ کی بنا پر فلسطینی عوام کو شدید مشکلات اور ظلم و ستم کا سامنا ہے ۔
پروفیسر سید لطیف حسین کاظمی نے اسرائیل کی طرف سے فلسطین میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کےعالمی ادارے اسرائیل کی ظالمانہ اور مجرمانہ کارروائیوں پر خاموش تماشائي بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے بھی مسئلہ فلسطین کے بارے میں ہمیشہ منفی کردار ادا کیا ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر سید لطیف حسین کاظمی نے مہر کے ساتھ گفتگو میں عالمی اداروں کی انسانی حقوق کے بارے میں دوگانہ پالیسیوں پرسخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیلی مظالم پر عالمی اداروں کی خاموشی انسانی حقوق کے بارے میں ان کی دوگانہ پالیسی کا مظہر ہے۔
پروفیسر ڈاکٹر سید لطیف حسین کاظمی نے کہا کہ اس میں کوئي شک و شبہ نہیں کہ مسئلہ فلسطین دنیائے اسلام کا سب سے اہم ، قدیمی اور پرانا مسئلہ ہے اور عالمی سامراجی طاقتیں خاص طور پر امریکہ، یورپ اور اس کے اتحادی ممالک اس مسئلہ کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج مسئلہ فلسطین حق و باطل کی پہچان کا معیار بن چکا ہے ۔ امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادی ممالک اس مسئلہ کو فراموش کرانے اور اسے نظر انداز کرنے کی گھناؤنی سازشیں کررہے ہیں ، لیکن فلسطینی عوام استقامت اور پائداری کے ساتھ عالمی سامراجی طاقتوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہیں۔
ڈاکٹر سید لطیف حسین کاظمی نے ایران کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حضرت امام خمینی (رہ) نےرمضان المبارک کے جمعۃ الوداع کو یوم قدس کے نام سے موسوم کرکے مسئلہ فلسطین کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کو ناکام بنادیا ہے۔ عالمی یوم قدس آج مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف آواز بلند کرنے کا معیار بن چکا ہے یوم قدس حق اور باطل کی پہچان بن گیا ہے اور ہم امام خمینی (رہ) کی اس مدبرانہ حکمت عملی کو سلام پیش کرتے ہیں جنھوں نے شیعہ اور سنیوں کو عالمی یوم قدس کے ذریعہ ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا اور جمع کردیا۔ یوم قدس شیعوں اور سنیوں کے درمیان اتحاد اور یکجہتی کی علامت بن چکا ہے۔ ایرانی عوام اور حکومت فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں جس طرح ایران فلسطینیوں کی مخلصانہ حمایت کررہا ہے اگر اسی طرح عرب ممالک بھی فلسطینیوں کی مخلصانہ حمایت کریں تو مسئلہ فلسطین بہت جلد حل ہوسکتا ہے، عرب ممالک کے حکمرانوں میں جذبہ ایمانی کا فقدان ہے اور وہ خطے میں امریکی اور اسرائیلی اینڈے پر کام کررہے ہیں اور فلسطینیوں کی پشت میں خنجر گھونپ رہے ہیں۔
پروفیسرسید لطیف کاظمی نے مسئلہ فلسطین کے راہ حل کے بارے میں مہر خبررساں ایجنسی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا بہترین راہ حل جمہوری راہ حل ہے اور فلسطین کے جمہوری راہ حل میں امریکہ اور یورپی ممالک سب سے بڑی رکاٹ بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے سلسلے میں ایران کے روحانی پیشوا حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جو راہ حل پیش کیا ہے وہ بہترین ، جامع اور جمہوری حل ہے جو بین الاقوامی قوانین کے بھی مطابق ہے اس راہ حل کے مطابق فلسطین میں رفرینڈم کرایا جائے کیونکہ ریفرنڈم فلسطینی مسئلہ کا ایک بنیادی ، جمہوری اور اساسی حل ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے اپنے اس مؤقف کو اقوام متحدہ میں درج بھی کروا رکھا ہے یہ ایران کا سیاسی مؤقف ہے جو مسئلہ فلسطین کا بہترین راہ حل ہے ۔ فلسطینی عوام " مسلمان ، عیسائی اور یہودی " کو اپنی حکومت تشکیل دینے اور اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے کی اجازت ہونی چاہیے ۔ انھوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد مسئلہ فلسطین میں نئی جان آگئی ہے، ایران فلسطینیوں کی عالمی سطح پر بھر پور اور آشکارا حمایت کررہا ہے ایران کی حمایت کی بدولت آج فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں اسرائيل کا پتھروں کے بجائے راکٹوں سے مقابلہ کررہی ہیں۔