قرآن و سنت کی روح سے ہمیں تکفیریت کا وجود نہیں ملتا اور ظاہر ہے کہ یہ دشمنوں کی جانب سے اسلام میں اداخل کی گئی ہے، اگر ہم دقت کے ساتھ قرآن و روایات کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اسلام میں تکفیریت کی شدید مذمت کی گئی ہے
شیئرینگ :
تقریب اسلامی کا اصل ہدف تکفیریت ہے
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق حجت الاسلام و المسلمین "علی اکبر نیکزادہ" نے تقریب کے خبرنگار سے تین روزہ اجلاس جس کا عنوان " عالم اسلام میں وحدت کا مستقبل" ہے ، گفتگو کرتے ہوئے کہا اس وقت ہم عالم اسلامی میں دو قسم کی فکر پروان چڑھتا دیکھ رہے ہیں ،ایک "تکفیریت ہے اور دوسری وحدت" ہے ۔
انہوں نے کہا تکفریت نے عالم اسلامی اپنی جڑے مضبوط کرلیں ہے اور اب سوال یہ پیدا ہونے لگا ہے کہ آیا تکفریت کا اسلام میں کوئی اثاثی کردار ہے یا یہ بیرونی عوام کی پیداوار ہے۔
قرآن و سنت کی روح سے ہمیں تکفیریت کا وجود نہیں ملتا اور ظاہر ہے کہ یہ دشمنوں کی جانب سے اسلام میں اداخل کی گئی ہے، اگر ہم دقت کے ساتھ قرآن و روایات کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ اسلام میں تکفیریت کی شدید مذمت کی گئی ہے اور تکفیریت ایجاد کرنے والا دائرہ اسلام سے باہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ تکفیریت کی ایجاد سلفی مکتب فکر میں کی گئی اور تکفیریت کو ایجاد کرنے کا مقصد مذہبی نہیں تھا بلکہ سیاسی مقاصد کے لیے تکفیری گروہ کو وجود میں لایا گیا تاکہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ایجاد کرکے دشمن اسلام، اپنے ناپاک عزائم حاصل کرسکے۔