کراچی کے قریب گہرے سمندر سے تیل اور گیس کے ذخائر کا کوئی نمونہ نہ مل سکا
کراچی کے قریب گہرے سمندر سے تیل اور گیس کے ذخائر کا کوئی نمونہ نہ مل سکا جب کہ ڈرلنگ پر ساڑھے 14 ارب روپے کے اخراجات آئے
شیئرینگ :
کراچی کے قریب گہرے سمندر سے تیل اور گیس کے ذخائر کا کوئی نمونہ نہ مل سکا جب کہ ڈرلنگ پر ساڑھے 14 ارب روپے کے اخراجات آئے۔
پاکستانی وزارت پیٹرولیم کے مطابق امریکن کمپنی کی جانب سے کراچی کے ساحل سے 280 کلومیٹر دور گہرے سمندر میں انڈس جی کے کیکڑا ون نامی بلاک میں 5 ہزار 500 میٹر سے زائد گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی، اور اس عمل میں ساڑھے 14 ارب روپے کے اخراجات آئے لیکن ٹیسٹنگ کے عمل کے دوران تیل اور گیس کے ذخائر کا کوئی نمونہ نہ مل سکا، اب ڈرلنگ کا کام ترک کردیا گیا اور ٹیسٹنگ کے نتائج سے ڈی جی پیٹرولیم کنسیشنز کے آفس کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے انڈس جی بلاک کے ڈرلنگ پروجیکٹ میں 4 مختلف ایکسپلوریشن کمپنیاں جن میں اوجی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ایگزون موبل اوراٹلی کی کمپنی ای این آئی کی25 فیصد کے تناسب سے یکساں حصہ داری ہیں اور مذکورہ منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 10کروڑ ڈالر لگایا گیا تھا۔